1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویسٹ بینک میں قائم ایک غیرقانونی یہودی بستی کے مکینوں کا انخلا

3 ستمبر 2012

فلسطینی علاقے ویسٹ بینک کی مغرون (Migron) بستی میں آباد یہودیوں کا انخلا مکمل ہو گیا ہے۔ پولیس اس بستی کے پچاس خاندانوں کو علاقہ خالی کرنے کا نوٹس تھما دیا تھا۔ یہ انخلا عدالتی فیصلے کی روشنی میں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/162OH
تصویر: Reuters

ویسٹ بینک میں یوں تو کئی اسرائیلی بستیاں آباد ہیں مگر مغرون کی بستی کو اسرائیلی سپریم کورٹ کے مطابق ایک فلسطینی کی نجی زمین پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اسرائیلی پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں بستی کے یہودیوں کو اتوار کی صبح علاقہ خالی کرنے کا نوٹس فرداً فرداً دیا۔ اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے مغرون میں رہنے والے یہودی خاندانوں کو سامان اکھٹا اور پیک کرنے میں معاونت بھی کی گئی۔

Israelische Siedlung Migron
مغرون بستی میں لہراتا اسرائیلی پرچمتصویر: AP

اسرائیلی پولیس نے انتہا پسند حلقوں کی جانب سے کسی بھی ممکنہ مزاحمت کو روکنے کے لیے رکاوٹیں بھی قائم کر دی تھیں۔ کم از کم ستر بنیاد پرست یہودیوں کو پولیس نے گاڑیوں میں زبردستی بٹھا کر دوسری جگہ منتقل کیا۔ بعض انتہا پسند یہودی اپنی مکانوں کی چھتوں پر چڑھ گئے تھے۔ ان کو سیڑھیوں کے ذریعے اتارا گیا۔ مغرون کی بستی کی تعمیر سن 2001 میں شروع ہوئی تھی۔ یہ یروشلم کے شمال میں بغیر کسی اجازت نامے کے آباد کی گئی تھی۔ رواں برس اسرائیلی اعلیٰ عدالت نے اس بستی کو مسمار کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

نیتن یاہو کی حکومت اپریل سے اس معاملے میں وقت کو لے رہی تھی۔ قدامت پسند نیتن یاہو حکومت اپنے اس عمل سے حکومت میں شامل دائیں بازو کے عناصر کو خوش کرنا چاہتی تھی۔ حکومت کی اس پالیسی کو بائیں بازو اور انسانی حقوق کے اداروں نے پسند نہیں کیا تھا۔ بائیں بازو کا اس حکومتی رویے کے حوالے سے کہنا تھا کہ مغرون میں آباد یہودیوں کو قانون کے منافی اقدام کرنے پر نوازا جا رہا ہے۔ مغرون کے آباد کاروں کی جوابی اپیل کو عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ اس بستی کے یہودی آبادکارں کے لیڈر عدالتی فیصلے پر خاصے برہم تھے۔

Israelische Siedlung Migron
مغرون کو خالی کرنے کا حکم اعلیٰ اسرائیلی عدالت نے جاری کیا تھاتصویر: AP

اُدھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق واضح ’ریڈ لائن‘ کا تعین کریں۔ اتوار کو کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تہران اپنے جوہری پروگرام سے متعلق بین الاقوامی دباؤ محسوس نہیں کر رہا۔ ان کے بقول جب تک ایران ایک واضح ’سرخ حد‘ نہیں دیکھے گا وہ جوہری پروگرام میں پیشرفت سے باز نہیں آئے گا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم نیتین یاہو نے اس بیان سے امریکی صدر باراک اوباما کو بھی ایک اشارہ دیا ہے کیونکہ امریکی صدارتی انتخابات کی جاری مہم میں اوباما کے حریف مٹ رومنی نے ایران کے خلاف قدرے سخت موقف اختیار کر رکھا ہے۔

مصر نے اپنے سفارتکار عاطف سلیم کو اسرائیل میں نیا سفیر مقرر کر دیا ہے۔ وہ اس سے قبل اسرائیلی شہر ایلات میں قنصل جنرل رہ چکے ہیں۔ وہ اتوار کے روز قاہرہ سے اسرائیل کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ مصر اور اسرائیل کے درمیان سن 1978 میں کیمپ ڈیوڈ امن معاہدہ ہوا تھا۔ ان دنوں سینائی علاقے میں انتہا پسندوں کے متحرک ہونے پر اسرائیل کو شدید تشویش لاحق ہے۔ اسرائیل کو سینائی زون میں مصری افواج کی تعیناتی پر بھی تحفظات ہیں۔

(ah/sks (dpa