1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویتنام کی کورونا کے خلاف جنگ جیتنے کی حکمت عملی

28 مارچ 2020

چین کی ہمسایہ ریاست ویتنام ایک گنجان آباد ملک ہے۔ یہ ملک کمزور ہیلتھ سسٹم کا حامل بھی ہے۔ اس ملک میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کو حیران کن انداز میں کنٹرول میں رکھا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3aAD2
Vietnam Hanoi | Schutzmaßnahmen vor Coronavirus
تصویر: Reuters/Kham

کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کا منبع براعظم یورپ سے دس ہزار کلو میٹر یا چھ ہزار میل کی دوری پر چین کا شہر ووہان ہے۔ یورپی براعظم میں اس وائرس نے قیامت مچائی ہوئی ہے۔ اٹلی، اسپین، ہالینڈ، فرانس، جرمنی سمیت کئی دوسرے ممالک میں ہزاروں افراد اس وائرس کی گرفت میں ہیں۔

دنیا بھر میں کووِڈ اُنیس نامی جان لیوا بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد چھ لاکھ سے تجاوز ہو چکی ہے۔ اس بیماری سے ستائیس ہزار انسان دم توڑ چکے ہیں۔ جرمنی میں وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد ساڑھے ترہپن ہزار کے قریب ہے اور مرنے والے جرمن شہریوں کی تعداد تین سو پچانوے ہے۔

مشرقِ بعید کا ملک ویتنام اور کووِڈ اُنیس

دوسری جانب چین کے ہمسایہ ملک ویتنام میں کووِڈ اُنیس بیماری کے پھیلنے کو حیران کن انداز میں محدود رکھا گیا اور کوئی انسان بیمار ہونے کے بعد ابھی تک ہلاک نہیں ہوا۔ چین کے ساتھ جڑی ویتنامی سرحد کی لمبائی گیارہ سو کلومیٹر ہے لیکن اس ملک میں کورونا وائرس کے مریض صرف ایک سو انہتر ہیں۔ اس کے علاوہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ کسی انسان کی ہلاکت نہیں ہوئی۔ چین میں کورونا وائرس کی وبا رواں برس جنوری میں پھیلنا شروع ہوئی تھی۔ حکومتی اقدامات سے اسے کنٹرول میں رکھا گیا۔

کورونا وائرس کے خلاف اعلان جنگ

ویتنام کے جنوری کے اختتام پر شروع ہونے والے ' ٹیٹ نئے سال‘ پر ویتنامی حکومت نے وائرس کی وبا کے خلاف جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت ابھی یہ وبا صرف چین ہی میں پھیلی ہوئی تھی اور ویتنام میں اس کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ ملکی وزیر اعظم نُوآن شُوان فُوک نے حکمران کمیونسٹ پارٹی کی میٹنگ میں اعلانِ جنگ کی  وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وبا کے خلاف جد و جہد حقیقت میں دشمن کے خلاف لڑائی کے مساوی ہو گی۔

Vietnam Coronavirus Propagandaplakate
تصویر: Regierung Vietnam/Do Nhu Diem

بظاہر ویتنامی حکومت کی یہ لڑائی ہر محاذ کو تحریک دینے سے لڑی جانی تھی اور ملکی وزیر اعظم نے ایسا ہی کر کے دکھایا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس ملک کے وسائل بھی محدود تھے اور ایک دوسرے ملک جنوبی کوریا جیسے اقدامات کا متحمل بھی نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ اس میں وسیع سرمائے کی ضرورت تھی۔ جنوبی کوریا میں ساڑھے تین لاکھ افراد کے کلینیکل ٹیسٹ کیے گئے۔

ویتنام کے ایک بڑے شہر ہوچی مِنہ سٹی کے میئر نُویان تُنہ فونگ کا کہنا ہے کہ اُن کے شہر کی آبادی اسی لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے جبکہ سارے شہر میں انتہائی نگہداشت کے صرف نو سو بستر موجود ہیں اور ایسے میں وبا کا پھیلنا شہر میں افراتفری کا باعث ہوتا۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ ویتنام میں وبا کا مقابلا حکومتی فنڈنگ اور مضبوط ہیلتھ کیئر سسٹم سے ممکن تھا اور اس ملک میں یہی دونوں مفقود ہیں۔

ابتدائی اقدامات

اس ضمن میں سب سے پہلے ویتنامی حکومت نے ہنوئی شہر کے قریب واقع ایک دس ہزار آبادی والے گاؤں کو تین ہفتے کے لیے قرنطینہ میں رکھا۔ جب گاؤں کو کوارنٹائن کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اُس وقت سارے ویتنام میں کووِڈ اُنیس کے صرف دس تصدیق شدہ مریض تھے۔ دوسری جانب جرمنی جیسے ملک میں صرف مشتبہ مریضوں کے کوائف جمع کیے گئے۔ اس دوران ویتنام میں قرنطینہ کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ حکام ہر مریض کا نام اور دیگر تفصیلات بھی جمع کرتے رہے۔

ویتنامی حکومت نے قرنطینہ کے ساتھ وبا کو محدود کرنے کے لیے مسلسل دوسرے سخت اقدامات بھی جاری رکھے۔ مثال کے طور پر کسی بھی شخص کی ویتنام آمد پر اُسے کم از کم چودہ ایام کے لیے قرنطینہ میں رکھنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی۔ ملک کے تمام تعلیمی ادارے اوائل فروری سے بند کر دیے گئے تھے۔

Vietnam Coronavirus Propagandaplakate
تصویر: Hiep Le Duc

لوگوں کی نگرانی

ویتنام نے وبا کو روکنے کے تناظر میں صرف ادویات اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر عوامی سکیورٹی کے نظام کو بھی متحرک رکھا۔ عوامی سکیورٹی میں پولیس کو ملکی فوج کا بھی تعاون حاصل رہا۔ اس صورت حال میں سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ کمیونسٹ پارٹی کے جاسوس بھی گلیوں اور محلوں میں مسلسل نگرانی کا عمل جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس نگرانی کی وجہ سے حکومتی ضوابط پر عام لوگوں کی جانب سے پوری طرح عمل درآمد کیا گیا۔ ان سخت روک تھام کے اقدامات سے رُوگردانی کرنے والے کووِڈ اُنیس کے اُن مریضوں کو سوشل میڈیا پر ملکی کمیونٹی کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اُن کے سماجی مقاطع کے مطالبات بھی بلند ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس: مختلف ملکوں ميں شرح اموات ميں فرق کيوں؟

 

قوانین کی پاسداری

یہ بھی ایک حقیقت ہے کی ویتنامی عوام کی اکثریت نے حکومتی اقدامات کی صرف تعریف ہی نہیں بلکہ ان کی پاسداری بھی کی۔ انہیں اس پر بھی فخر ہے کہ کووِڈ اُنیس کی عالمی وبا کے بحرانی دور میں وہ بقیہ اقوام سے بہت بہتر رہے۔ کورونا وائرس کے خلاف شروع کی گئی عملی جنگ میں نائب وزیر اعظم وُو ڈُوک ڈام کے کردار کو بڑے پیمانے پرسراہا گیا اور انہیں عوامی سطح پر ایک ' قومی ہیرو‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ بہت ہی کم ایسے افراد ہیں جنہیں یہ فکر لاحق ہے کہ وائرس کے خلاف جنگ میں برتری حاصل کرنے پر کمیونسٹ پارٹی کو مزید سیاسی وقعت حاصل ہوئی ہے۔

ع ق /ع آ (روڈیون ایبگہاؤزن)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں