’وہ شخص جو سمندر سے گزر کر خط پہنچاتا ہے‘
16 جنوری 2020کُنڈ کنوڈسن بحیرہ واڈن کو برسوں سے عبور کر کے خطوں کی ترسیل کرتے ہیں۔ وہ جرمن جزیرے پیل ورم میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ انہیں نے ڈی ڈبلیو کو حالیہ دہائیوں میں اس جزیرے پر ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں بتایا۔
وہ پیل ورم جزیرے پر زندگی کے معمولات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں یہاں پیدا ہوا، بڑا ہوا، میں اس جگہ کے چپے چپے سے واقف ہوں۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ میں کسی شہر میں نہیں رہ سکتا۔‘‘
کنوڈسن کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ ان کا علاقہ بہت تبدیلیوں سے گزرا ہے۔ ''میرے اسکول کے دور سے اب تک یہاں بہت تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ اب یہاں بڑی بڑی عمارتیں بن گئی ہیں۔ ماضی میں یہاں کھیت ہوا کرتے تھے۔ یہاں قدرتی مناظر ہوا کرتے تھے۔ مگر اب ایک یکسانیت سی ہے۔ مشکل سے ہی اب یہاں پھول دکھائی دیتے ہیں۔ مجھے وہ وقت یاد ہے، جب سڑک کنارے پھول ہوا کرتے تھے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ ان کی نگاہ میں سمندر ایک مسلسل حرکت کی علامت ہے۔ ''میں سمندر کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ میں پیل ورم کو بغیر سمندر کے سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہ سمندر ہی ہے، جو مجھے سکون کا احساس دیتا ہے۔ پانی زندگی ہے۔‘‘
کنوڈسن موحولیاتی تبدیلیوں پر تو براہ راست بات نہیں کرتے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ پچھلی کچھ دہائیوں میں لہروں کی شدت بڑھی ہے۔ ''یہ نہایت پریشانی کی بات ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں گلیشیئرز کس طرح پگھلے ہیں۔ مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ آیا ایسا ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے، مگر یہ ضرور کہوں گا کہ جب ہم چھوٹے تھے، تو سردی، گرمی ، خزاں اور بہار کا فرق واضح ہوا کرتا تھا۔ اب تو یوں لگتا ہے کہ سردیاں گرم ہورہی ہیں اور گرمیاں سرد ہو رہی ہیں۔‘‘