1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نئے کیسز کے ذمہ دار ضلعی رہنما ہوں گے‘

19 فروری 2020

ُبدھ کو ووہان میں ’گھر گھر جا کر مہم‘ کا آخری دن تھا۔ ووہان کی کمیونسٹ پارٹی کے نو منتخب سیکریٹری وانگ نے مقامی انتظامیہ کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی تاکید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3Xzzy
China Coronavirus Klinik in Wuhan
تصویر: Getty Images/AFP

 

چین میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں مسلسل کمی دکھائی دے رہی ہے۔ بدھ کے روز ، 1،749 مزید انفیکشن اور 136 اضافی اموات ریکارڈ کی گئیں۔ وائرس کے ایپی سینٹر یا پھیلنے کے مرکز میں اعلٰی اہلکاروں نے متاثرہ مریضوں کو مکمل طور پر الگ تھلگ رکھنے کا بندوبست کیا ہے۔ بُدھ کو ووہان میں'گھر گھر جا کر مہم‘ کا آخری دن تھا۔ دن کے اختتام تک حکام نے وائرس سے متاثرہ افراد کی نشاندہی کو یقینی بنانے اور اس مہلک وائرس کو جڑ سے اکھاڑ دینے کے لیے ممکنہ اقدامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ممکنہ اقدامات کیے۔ ووہان کی کمیونسٹ پارٹی کے نو منتخب سیکریٹری ،وانگ ژونگلن نے کہا، ''اس معاملے کو نہایت سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔‘‘

وانگ نے مقامی انتظامیہ کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی تاکید کی ہے۔ ان کے بقول،''انسانی زندگی سے بڑھ کر کوئی اور چیزاہم نہیں۔ اگر بُدھ کے بعد کوئی نیا کیس سامنے آیا تو ضلعی رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔‘‘وانگ کے یہ بیانات صوبے ہوبے کی حکومت نے شائع کیے ہیں، جہاں ووہان واقع ہے۔ دریں اثناء کووڈ-19 نامی وائرس  کے سبب ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس امر کی تصدیق چین کے سرکاری اعداد و شمار سے ہوئی ہے۔

ادھر جاپان میں  ڈائمنڈ پرنسس نامی بحری جہاز پر سوار 542 مسافر اور عملے کے ارکان کو اتارنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کو کووڈ-19 پھیلنے کے بعد دو ہفتے کے لیے قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔

Quarantäne Zentrum Nepal Bhaktapur  COVID-19 Coronavirus
نیپال میں قائم قرنطینہ۔تصویر: picture-alliance/dpa/S. Sharma

بدھ کو چین کی طرف سے سامنے آنے والے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک اس وائرس سے 2004 افراد ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی کل تعداد 74 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔

ہانگ کانگ میں، پرنسس مارگریٹ ہسپتال کے ترجمان نے اطلاع دی ہے کہ شہر میں اب تک سامنے رجسٹر ہونے والے 62 کیسس میں ہیں۔ اس دوران وائرس کا دوسرا مریض بھی ہلاک ہو گیا ہے۔ میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق متاثرہ شخص ایک 70  سالہ مرد تھا جو کافی بیمار تھا۔

چینی صدر شی جن پنگ نے منگل کی شام برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ اس موقع پر چینی صدر نے کہا،''روک تھام اور کنٹرول کا کام ایک نازک مرحلے پر ہے۔‘‘

اسی طرح ، پاکستان کے دورے پر گئے ہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے ثقافتی شہر لاہور میں ایسو سی ایٹڈ پریس کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا تھا '' کورونا وائرس کا پھیلاؤ گرچہ کنٹرول سے باہر نہیں تاہم یہ بہت خطرناک ہے اور دنیا بھر میں اس سے نمٹنے  کے لیے ہمیں ہر طرح سے تیار رہنا چاہیے۔‘‘

China Coronavirus Klinik in Wuhan
ووہان کی کورونا وائرس کلینک ۔تصویر: Getty Images/AFP

چین نے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے ہوُبے کے متعدد شہروں کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ قرنطینہ، طبی نگہداشت اور اشیائے خوردو نوش کی فراہمی کے علاوہ تمام تر نقل و حمل کے ذرائع بند ہیں۔

چین میں ہر سال ہونے والا سب سے بڑا سیاسی اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔ سالانہ پیپلز کانگریس ہر سال مارچ میں منعقد کی جاتی ہے تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات کے پیش نظر اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چین میں ہر سال دو بار آٹوموٹو انڈسٹری کے دو بڑے ایونٹس ہوتے ہیں انہیں بھی ملتوی کر دیا گیا ہے نیز بہت سارے کھیلوں اور تفریحی پروگراموں کا انعقاد بھی یا تو ملتوی یا پھر منسوخ کر دیا گیا ہے۔

ک م/ ع ا/ رائٹرز، اے ایف پی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں