1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وطن سے محبت ہے؟ وردی پہنو

14 مئی 2020

بھارتی فوج نے ملک میں’قوم پرستی اور حب الوطنی کے بڑھتے ہوئے رجحان‘ کا حوالہ دیتے ہوئے نوجوانوں کو فوج میں تین برس کے لیے رضاکارانہ طور پر بھرتی کی تجویز پیش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3cDHo
Kaschmir | Polizei | Sicherheitskräfte
تصویر: Getty Images/AFP/R. Bakshi

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ ملک میں بے روزگاری ایک حقیقت ہے اور اس پس منظر میں فوج نے ملک کے ان نوجوانوں کے لیے جو فوج میں مستقل کيریئر نہیں چاہتے، تین برس تک انٹرنشپ کی تجویز پیش کی۔ یہ پیشکش عام فوجی جوانوں اور افسران کی سطح تک کے لیے ہوگی۔ روايتی طور پر بھارتی فوج میں کمیشننگ اور مستقل ملازمت کا رجحان رہا ہے اور اس ليے فوج کی پالیسی کے اعتبار سے یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔

فوج نے اس سلسلے میں حکومت کو جو تجویز بھیجی ہے، اس میں کہا گیا ہے، 'قوم پرستی اور حب الوطنی میں اضافے‘ کے ماحول میں نوجوانوں کو فوج کی طرف راغب کرنے کا یہ بہتر موقع ہے۔ فوج نے اسے رضاکارانہ 'ٹور آف ڈیوٹی‘ کا نام دیا ہے اور کہا کہ 'یہ ان نوجوانوں کے لیے ہے جو فوج میں مستقل کيریئر نہیں چاہتے لیکن پھر بھی ان میں فوج کے پیشے کا ایڈونچر اور تھرل کے تجربات کا شوق ہے۔‘

فوج نے البتہ يہ بھی واضح کيا ہے کہ بھرتی کے عمل اور طریقہ کار میں کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔ فوجی حکام کے مطابق یہ تجویز حکومت کو بھیجی گئی ہے اور اگر اسے منظور کر ليا جاتا ہے، تو 'ٹور آف ڈیوٹی‘ کسی کے ليے بھی لازمی نہیں بلکہ رضاکارانہ بنيادوں پر ہوگی۔ اس بات پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ اسے حکومت، فوج اور ان افراد کے لیے پرکشش کیسے بنایا جائے، جو اس طرف راغب ہوں۔ اس لیے تین برس کی سروسز کے بعد ایسے افراد کو سرکاری ملازمتوں کے لیے ترجیح دینے اور ٹیکس فری تنخواہیں دینے جیسی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

Indische Soldaten an der Grenze zwischen Indien und Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/R. Bakshi

لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ اتل بھٹا چاریہ فوج کی اس حکمت عملی کو درست نہیں مانتے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج میں جونیئر سطح کے افسران کی کافی کمی ہے اور فوج نے اسی کو پورا کرنے کے لیے یہ تجویز پیش کی ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ''جونیئر سطح کے اگر چالیس ہزار افسران کی ضرورت ہے تو بمشکل سينتيس ہزار ہیں۔ يعنی فوج میں جونیئر رینک کے افسران کی کمی ہے۔ اس وقت کشمیر یا پھر دیگر مقامات پر محاصرے اور سرچ آپریشن میں ایسے ہی افسران کی سخت ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن اس کمی کو اس طریقے سے پورا کرنا مناسب نہیں، اس سطح پر اچھے افسران کی ضرورت ہے۔ فوج کے معیار کو گرايا نہیں جا سکتا۔‘‘

لیکن فوج کا کہنا ہے کہ تین برس تک اس طرح کی سروسز سے حکومت تنخواہوں اور پینشن میں کافی بچت کر سکتی ہے۔ اس کے مطابق ابھی فوج میں بھرتی کے بعد تربیت اور دس یا پھر چودہ برس کی سبکدوشی تک ایک فوجی پر تقریباً چھ کروڑ روپے کا خرچ آتا ہے اور ٹور آف ڈیوٹی کی اسکیم کے تحت صرف 80 یا نوے لاکھ کا خرچا آئےگا۔ تین برس کے بعد يہ فوجی مستقل ملازمت کے بھی حقدار ہوں گے۔

ایک سینئر دفاعی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا کہ بھارت میں لوگوں کے لیے فوج کی ملازمت کسی تمغے سے کم نہیں ہوتی تھی لیکن اب حالات بدل چکے ہیں اور تعلیم یافتہ طبقے کے لیے بہت سے دیگر مواقع میسّر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب اعلی تعلیم یافتہ لوگ فوج میں جانے کے بجائے دیگر بہتر متبادل تلاش کرتے ہیں اور نتیجتاً فوج کی ہزاروں آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ چونکہ آج کل بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے، اس لیے فوج نے نوجوانوں کو اپنی طراف مائل کرنے کے لیے یہ تجویز پیش کی ہے۔

سابق فوجی افسر لیفٹيننٹ جنرل اتل بھٹا چاریہ کہتے ہیں کہ اس وقت بھارت میں فوجی تعلیم و تربیت کے تین بڑے مراکز ہیں تاہم اس سے فوج کو معیار کے مطابق جو بھرتياں چاہیيں، وہ پوری نہیں ہو پاتيں۔ اس لیے فوج نے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹور آف ڈیوٹی کے تحت پچيس سے چھبيس برس کے نوجوان کو بھرتی کرنے کا ارادہ ہے، جو فیرش گریجویٹ ہوں گے۔ پہلے ایک برس تک ان کی تربیت ہوگی اور پھر تین برس کی سروس کے بعد جب وہ فوج سے باہر آئیں گے تو مکمل طور پر تریبت یافتہ اور تجربہ کار ہوں گے۔ ان کے بقول کارپوریٹ ورلڈ میں ایسے تیس برس کے نوجوانوں کو بہتر مواقع ملیں گے، اس سے ان کا فائدہ بھی ہوگا۔

فوج نے اس سلسلے میں جو نوٹ تیار کیا ہے اس میں کہا گيا ہے کہ اس اسکیم کے تحت نوجوانوں کی توانائی کو مثبت اور بہتر انداز میں استعمال کرنے کا موقع ملے گا اور سخت فوجی تریبت اور عادات سے وہ ایک صحت مند شہری بھی بن سکیں گے۔ فوج کے مطابق اس سے پورے ملک کا بھلا ہوگا۔ فوج کا کہنا ہے کہ مجوزہ اسکیم کے تحت ابتداء میں تجربے کے طور پر محدود بھرتیاں کی جائیں گی اور مستقبل میں اگر یہ تجربہ کامیاب رہا اور اس کے فوائد نظر آئے، تو اس میں توسیع کی جائے گی۔