1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسطی بحیرہ روم، ہر اٹھارہ میں سے ایک مہاجر کی زندگی داؤ پر

3 ستمبر 2018

عالمی ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ وسطی بحیرہ روم میں ہر اٹھارہ میں سے ایک تارک وطن ڈوب کر ہلاک ہونے کے خطرے سے دو چار ہے۔ امدادی تنظیموں کے بحری جہازوں کو اس اہم روٹ پر امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/34DEW
Mittelmeer Seenotrettung NGO Proactiva Open Arms
تصویر: Reuters/J. Medina

یو این ایچ سی آر کے مطابق گزشتہ برس جنوری اور جولائی کے درمیان وسطی بحیرہ روم کے اس روٹ پر اٹلی کے ساحلوں پر اترنے کے خواہش مند تارکین وطن میں یہ تناسب ہر بیالیس میں سے ایک مہاجر کا تھا۔

جینوا میں قائم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو ایچ سی آر کے مطابق رواں برس اس شرح میں اضافے کی وجہ سرچ اور امدادی کارروائیوں میں کمی آنا ہے۔

یو این ایچ سی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب لیبیا کی کوسٹ گارڈ کے دو بحری جہاز امدادی کارروائیاں سر انجام دے رہے ہیں جبکہ سن 2017 میں اس کام میں آٹھ غیر سرکاری این جی اوز کے جہاز بھی شامل تھے۔

Mittelmeer Seenotrettung NGO Proactiva Open Arms
ریسکیو جہازوں کو لنگر انداز ہونے اور اٹلی میں قانونی سزاؤں کا بھی مسئلہ درپیش رہتا ہےتصویر: Reuters/J. Medina

نجی امدادی گروپوں کو رپورٹوں کے مطابق لیبیا کی کوسٹ گارڈ کی جانب سے ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان تنظیموں کے ریسکیو جہازوں کو لنگر انداز ہونے اور اٹلی میں قانونی سزاؤں کا بھی مسئلہ درپیش رہتا ہے۔

عالمی ادارہ مہاجرت نے بتایا ہے کہ مہاجرین اور تارکین وطن اب پہلے سے بھی زیادہ غیر محفوظ کشتیوں  پر طویل مسافتیں طے کرنے کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔ جنوری سے لے کر اب تک جہاں بحیرہ روم کے مختلف راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہونے والے تارکین وطن کی تعداد سولہ سو کے قریب رہی وہیں صرف وسطی بحیرہ روم کے اس خطرناک راستے میں ڈوب کر ایک ہزار پچانوے مہاجرین ہلاک ہوئے۔

ہلاکتوں میں اس تناسب میں اضافے کے سبب رواں برس کے پہلے سات ماہ میں اٹلی پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بھی کمی دیکھی گئی اور بالعموم یورپ پہنچنے میں بھی کم ہی مہاجرین کامیاب ہوئے۔

اس کے برعکس یونان اور اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ص ح / ع ت / نیوز ایجنسی