1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دفتری کرسی گھر لے جانا جرم مگر برطرفی غلط: لیبر کورٹ

19 جنوری 2022

جرمن شہر کولون میں کیتھولک کلیسا کے صوبائی اسقف اعظم کے دفتر کی طرف سے گھر سے کام کرنے کی غرض سے دفتر کی ایک کرسی بغیر پوچھے گھر لے جانے والی خاتون کارکن کو برطرف کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/45mnq
Deutschland PK zur Vorstellung des Gutachtens zum Missbrauch im Erzbistum Köln
تصویر: Ina Fassbender/REUTERS

یہ تنازعہ مدعی خاتون کے کورونا کی وبا کے دوران گھر سے کام کرنے کے لیے دفتر کی کرسی بغیر پوچھے گھر لے جانے  سے پیدا ہوا۔

جرمن شہر کولون میں کیتھولک کلیسا کے صوبائی اسقف اعظم کے دفتر کی طرف سے گھر سے کام کرنے کی غرض سے دفتر کی ایک کرسی بغیر پوچھے گھر لے جانے والی خاتون کارکن کو برطرف کر دیا گیا تھا۔

کلیسائی بچوں کا جنسی استحصال: انکشاف کنندگان کے لیے اعزازات

جرمنی کے مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر کولون میں کیتھولک کلیسا کے صوبائی اسقف اعظم کے دفتر میں کام کرنے والی ایک خاتون کارکن اپنے دفتر سے ایک کرسی 'ہوم آفس‘ کے لیے بلا اجازت اپنے گھر لے گئی تھیں۔ اس پر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا اور خاتون کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ یہ خاتون اس دفتر میں قانونی مشیر کی حیثیت سے کام کر رہی تھیں۔ ان کی برطرفی کا معاملہ مقامی لیبر کورٹ میں پہنچا تو عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ خاتون کا عمل جرم تو ہے تاہم ایسا بھی نہیں، جس کے لیے انہیں نوکری سے برطرف کر دیا جاتا۔ کورٹ نے خاتون کی برطرفی کو ضوابط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

پادريوں کے ہاتھوں بچوں کا جنسی استحصال، پوپ کيا کر پائيں گے؟

Deutschland PK zur Vorstellung des Gutachtens zum Missbrauch im Erzbistum Köln
صوبائی اسقف اعظم کے دفتر کے حوالے سے سامنے آنے والے جنسی اسکینڈلز اور بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات سے متعلق دستاویزتصویر: Ina Fassbender/REUTERS

کولون میں کیتھولک Archdiocese کی قانونی مشیر کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر ملک میں نافذ پابندیوں کا احترام کرتے ہوئے اپنا دفتری کام گھر سے کرنا چاہتی تھیں۔ اس کے لیے وہ اپنے دفتر کی وہ کرسی، جس پر وہ دفتر میں بیٹھتی تھیں، بلا اجازت اپنے گھر لے گئیں۔ نتیجہ یہ کہ اس قانونی مشیر کو برطرف کر دیا گیا اور مقدمہ ایک لیبر کورٹ میں پہنچ گیا۔ عدالت نے منگل 18 جنوری کے روز اس خاتون کارکن کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ جج کا کہنا تھا کہ اس کلیسائی دفتر کی ملازمہ کا دفتری کرسی بغیر اجازت اپنے گھر لے جانا غیر قانونی عمل تو تھا مگر اس کے نتیجے میں ان کے ملازمت سے نکالے جانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ اس لیے عدالت نے اس خاتون کی برطرفی کو بھی ناانصافی قرار دے دیا۔

اپنے فیصلے میں جج نے اس امر پر بھی زور دیا کہ 2020ء کے شروع میں ہی کولون میں کیتھولک کلیسا کے اس دفتر نے اپنے ملازمین کو زیادہ تر 'ہوم آفس‘ کی تاکید تو کی تھی مگر ان کارکنوں کو گھروں سے کام کرنے کے لیے درکار ضروری سامان مہیا نہیں کیا تھا۔

بچوں کا جنسی استحصال: ’پوپ کو خبر تھی‘، آرچ بشپ کا انکشاف

Deutschland PK zur Vorstellung des Gutachtens zum Missbrauch im Erzbistum Köln
عدالت نے اپنے فیصلے میں اس خاتون کی برطرفی کو غلط قرار دے دیاتصویر: Ina Fassbender/REUTERS

کلیسا کا موقف

کلیسائی دفتر کی انتظامیہ نے متعلقہ خاتون کی برطرفی کے حق میں دلیل یہ دی تھی کہ جو کرسی وہ دفتر سے گھر لے گئی تھیں، وہ 'غیر معمولی قیمت‘ کی حامل تھی۔ کلیسا کے وکیل کے مطابق 'ایرگونامک آفس چیئر‘ بہت قیمتی تھی اور اسے بلا اجازت گھر لے جانا 'غیر قانونی‘ فعل تھا۔ ساتھ ہی اس خاتون کارکن نے دفتری کرسی بغیر اجازت گھر لے جانے کے فوری بعد اپنی بیماری کی درخواست بھی بھیج دی تھی۔ مدعی خاتون کولون کے آرچ بشپ رائنر ماریا ووئلکی کی ماتحتی میں کام کرتی تھیں اور 2008ء سے وہاں کام کر رہی تھیں۔

پولش کیتھولک چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کی سینکڑوں نئی شکایات

جنسی اسکینڈل اور ہرجانہ

اطلاعات کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران اس خاتون کی دفتری کاموں کا بڑا حصہ ان قانونی شکایات پر کارروائی سے متعلق تھا، جن کا تعلق کولون میں کیتھولک آرچ بشپ کے زیر انتظام صوبائی اسقف اعظم کے دفتر کے حوالے سے سامنے آنے والے جنسی اسکینڈلز اور بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات سے تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں اس خاتون کی برطرفی کو تو غلط قرار دے دیا تاہم ان کی طرف سے علیحدہ سے دائر کردہ کم از کم 50 ہزار یورو ہرجانے کے دعوے کو مسترد کر دیا۔

ک م / م م (ڈی پی اے، ای پی ڈی)