1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وائرس کی وبا سے مسجدیں اور گرجا گھر ویران

15 فروری 2020

چینی کورونا وائرس کی افزائش نے مسلمانوں کی مسجدوں کے ساتھ ساتھ دیگر عبادت گاہوں کو بھی ویران کر دیا ہے۔ چین کے علاوہ دیگر مشرق بعید کے ممالک میں عبادت گاہوں میں جانے والے لوگ مصافہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3XorE
China | Muslime | Umerziehungslager
تصویر: Getty Images/AFP/G. Baker

چین میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد وہاں کی مسلم کمیونٹی کی مساجد بھی اپنے نمازیوں سے محروم ہوتی جا رہی ہیں۔ مساجد میں نماز ادا کرنے والوں کی حاضری میں بتدریج کمی ہوئی ہے۔ عوام کچھ حفاظتی اقدام اپنانے اور بیشتر حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کے گروہوں میں شریک ہونے سے اجتناب کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر وائرس کی وبا سے مذہبی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

Augmented Reality
بنکاک کے بدھ ٹیمپل کمپلیس میں عقیدت مندوں اور سیاحوں کا ہجوم ہوتا تھا لیکن اب ویرانی چھائی ہوئی ہے تصویر: picture alliance/ANN/The Nation

فلپائن ایک کیتھولک مسیحی عقیدے کا ماننے والا ملک ہے۔ اس کے دارالحکومت منیلا سمیت دیگر شہروں میں گرجا گھر ذوق و شوق سے عبادت کرنے سے بھی محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ چینی کورونا وائرس کی فلپائن میں موجودگی ہے۔ گرجا گھروں کے پادری اس وبا سے پریشان ہیں کیونکہ اُن کا واعظ سننے والے افراد مسلسل کم ہوتے جا رہے ہیں۔

فلپائنی گرجا گھروں میں  مقدس پانی زیادہ مقدار میں بھی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تا کہ اس کے زیادہ سے زیادہ استعمال سے عبادت گزار وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔ اسی طرح مختلف جالیوں اور خاص طور پر اعتراف گناہ کے کمروں میں بھی کپڑا لٹکا دیا گیا ہے تا کہ مسیحی افراد اور پادریوں میں میل ملاپ محدود رہے۔

Philippinen Manila | Fest des Schwarzen Nazareners
منیلا کا مشہور گرجا گھر بھی عبادت گزاروں کی کمیابی کا سامنا کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/Pacific Press/D. J. S. Acosta

چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ کے سب سے سینیئر اور سرکردہ پادری کارڈینل ہون ٹونگ نے گرجا گھروں میں عبادات کو معطل کرنے کا حکم انتیس جنوری سے جاری کر رکھا ہے۔ کارڈینل ٹونگ نے اپنے مسیحی عقیدت مندوں کو تلقین کی ہے کہ وہ چرچ میں آنے کے بجائے آن لائن سروس کو گھر بیٹھ کر فالو کریں۔ ہانگ کانگ میں پچاس سے زائد باشندے کورونا وائرس کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ چین سے باہر ہونے والی چار ہلاکتوں میں ایک ہانگ کانگ میں ہوئی تھی۔

مشرق بعید کے کئی ممالک کی اکثریتی آبادی وہاں کے روایتی بدھ مت کو مانتی ہے۔ جاپان کے بدھ عقیدت مند بھی اب اپنے ٹیمپل میں جانے سے گریز کے رویے کو اپنا چکے ہیں۔ مختلف حفاظتی اقدامات نے مذہبی سرگرمیوں کو شدید انداز میں متاثر کر رکھا ہے۔ جاپان کی شنتو آبادی بھی اپنے پیشواؤں کے مزارات پر جانے سے اجتناب کر رہی ہے۔ شنتو مزارت پر غیر ملکی سیاحوں کی آمد بھی بہت کم ہو چکی ہے۔

Tokio Meiji Schrein Schinto Priester Zeremonie Reiwa Zeit
ٹوکیو کے ایک شنتو مزار میں عبادت جاری ہےتصویر: Getty Images/AFP/C. Triballeau

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک کے بدھ مت کے مقبول پگوڈا کا علاقہ واٹ پھو ہے۔ اس علاقے میں واقع بدھ ٹیمپل کمپلیس عقیدت مندوں اور سیاحوں سے بھرا رہتا تھا لیکن ویرانی بڑھتی جا رہی ہے۔ لوگوں کی آمد انتہائی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ اس کمپلیکس میں آرام کرنے کی صورت میں مہاتما بدھ ایک بڑا مجسمہ رکھا ہوا ہے۔ واٹ پھو کے ٹیمپل میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگ آیا کرتے تھے لیکن اب مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی بھی ہجوم میں جانے سے گریز کرنے پر عمل پیرا ہے۔

مشرق بعید کے ایک اور ملک جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں بھی ایک پروٹیسٹنٹ گرجا گھر کے دروازے عبادت گزاروں پر بند کر دیے گئے ہیں۔ اسی چرچ میں عبادت میں شریک ایک مقامی باشندے میں وائرس کی وبا تشخیص کی گئی تھی۔ کوریائی پروٹیسٹنٹ گرجا گھروں میں جراثیم کش اسپرے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح جنوبی کوریائی کیتھولک آبادی کو بھی ایسی صورت حال کا سامنا ہے۔

ع ح ⁄ ع آ (اے پی)

تاریخی گرجا گھروں کی دلکش تصاویر