1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نیکی کر دریا میں ڈال‘ مہاجرین نے مسیحا کو ہی اغوا کر لیا

28 مارچ 2019

مالٹا کی بحریہ نے کہا ہے کہ مہاجرین کی جانب سے اغوا کیے جانے والے مال بردار بحری جہاز کا انتظام اب ان کے ہاتھ میں ہے۔ یہ جہاز لیبیا جا رہا تھا کہ اس نے راستے میں ہی اپنا رخ موڑ لیا۔

https://p.dw.com/p/3Fn1q
Malta Valetta Flüchtlinge auf gekapertem Handelsschiff Elhiblu I
تصویر: Reuters/D.Z. Lupi

خبر رساں اداروں کے مطابق اس سامان بردار بحری جہاز نے منگل کے روز بحیرہ روم سے تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچایا تھا، جس کے بعد وہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کی طرف روانہ ہو گیا تھا۔ تاہم بندرگاہ سے چھ ناٹیکل میل دور سے اس نے اپنا راستہ بدل لیا اور مالٹا کی جانب سفر شروع کر دیا۔

مالٹا کی بحریہ کے بیان میں بتایا گیا کہ مالٹا کی فوج کے خصوصی دستے ایک کارروائی کے دوران بحری جہاز میں داخل ہوئے اور اس کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس جہاز پر اندازاً ایک سو آٹھ مہاجرین سوار ہیں، ان میں ستتر مرد، اکتیس خواتین اور چند بچے بھی شامل ہیں۔

Malta Valetta Flüchtlinge auf gekapertem Handelsschiff Elhiblu I
تصویر: Reuters/D.Z. Lupi

یہ جہاز مالٹا کی بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے، جہاں اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تاکہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی جا سکیں۔مالٹا کے حکام نے مزید بتایا کہ وہ اس حوالے سے باخبر ہیں کہ بحری جہاز کو اغوا کیا گیا تھا۔

 

ایلہی بلو نامی یہ سامان بردار جہاز بحرالکاہل پر واقع چھوٹی سے جزیرہ ریاست پالاؤ کے پرچم کے ساتھ بحیرہ روم میں سفر کر رہا تھا۔ اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالووینی نے بتایا کہ انہیں کسی کشتی کا جہاز کا ملبہ نہیں ملا ہے، ’’یہ لوگ بحری قزاق ہیں‘‘۔ ان کے بقول اس جہاز کو اطالوی پانیوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

حالیہ برسوں کے دوران اٹلی میں بڑے پیمانے پر مہاجرین کی آمد کے بعد روم حکومت سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ روم حکام کی جانب سے بحیرہ روم میں مہاجرین کو بچانے والی زیادہ تر کشتیوں اور جہازوں کو لیبیا واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

 بدھ کو یورپی یونین کے’صوفیا‘ نامی مشن  کے اختتام کے ساتھ ہی بحیرہ روم میں اُن جہازوں کی گشت بھی بند ہو گئی ہے، جنہوں نے حالیہ برسوں کے دوران ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا ہے۔ ان میں زیادہ تر کو اٹلی پہنچایا جاتا تھا۔

مہاجرین کی جان بچانے والا جرمن کپتان عدالتی مقدمے کی زد میں