1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال میں ٹائیگرز کی آبادی میں تریسٹھ فیصد اضافہ

مقبول ملک30 جولائی 2013

نیپال میں حکام کی طرف سے جنگلی جانوروں کے غیر قانونی شکار کے خلاف بھرپور مہم کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہاں گزشتہ چار سال کے دوران ٹائیگرز کی آبادی میں 63 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19GuX
تصویر: picture-alliance/dpa

کھٹمنڈو سے ملنے والی جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق نیپالی حکام نے بتایا ہے کہ ہمالیہ کے اس ملک میں ٹائیگرز کی مجموعی تعداد کے سلسلے میں اس سال کیے جانے والے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ اس وقت نیپال میں ٹائیگرز کی کُل تعداد 198 ہے، جو چار سال قبل 2009ء میں کیے گئے گزشتہ سروے کے وقت صرف 121 بنتی تھی۔

جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کے ملکی وزیر تیک بہادر تھاپا گھارتی نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ٹائیگرز کی مجموعی آبادی کے حوالے سے تازہ ترین سروے سے ثابت ہو گیا ہے کہ نیپال میں ایسے جنگلی جانوروں کی مجموعی تعداد میں 63 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کھٹمنڈو میں نیشنل پارکس اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ملکی محکمے کے ایک ماہر ماحولیات مہیشور ڈھاکل کے بقول شیروں کی نسل کے ان جانوروں کی آبادی میں یہ اضافہ ملکی حکومت کی ان کوششوں کی وجہ سے ممکن ہو سکا جو جنگلی جانوروں کے غیر قانونی شکار اور ان کی اسمگلنگ کی روک تھام اور معدوم ہو جانے کے خطرے کے شکار جانوروں کی حفاظت کے لیے کی جا رہی ہیں۔

Bangladesch Tiger
تصویر: AP

مہیشور ڈھاکل نے ڈی پی اے کو بتایا، ’ہمیں اپنی اس کامیابی پر فخر ہے، جو ہم نے حاصل کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اپنا یہ ہدف حاصل کر لیں گے کہ سن 2022 تک ملک میں ٹائیگرز کی مجموعی تعداد دوگنا ہو جانی چاہیے‘۔

نیپال میں ٹائیگرز کی آبادی سے متعلق یہ سروے جنگلی جانوروں کے لیے محفوظ قرار دیے گئے پانچ مختلف علاقوں میں کیا گیا۔ ان ’محفوظ قدرتی علاقوں‘ میں سے باردیا نیشنل پارک میں پائے جانے والے ٹائیگرز کی مجموعی تعداد تو 2009ء کے مقابلے میں تین گنا ریکارڈ کی گئی۔

نیپال میں پچھلے تین سال کے دوران جنگلی جانوروں کے غیر قانونی شکار کو روکنے کی کوششوں میں مقامی آبادیوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ وہاں مقامی باشندوں کو اس بات کی تربیت بھی دی جاتی ہے کہ وہ جنگلی جانوروں کا غیر قانونی شکار کرنے والے عناصر کا مقابلہ کس طرح کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے نیپالی حکومت کو تحفظ فطرت کی کوششیں کرنے والے عالمی ادارے ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر کا تعاون بھی حاصل ہے۔ یہ عالمی تنظیم نیپالی ٹائیگرز کی حفاظت کی کوششوں میں کھٹمنڈو حکومت کی مدد بھی کر رہی ہے اور ’ٹائیگر سروے‘ کے لیے متعلقہ کارکنوں کو تربیت بھی اسی ادارے کے ماہرین نے دی تھی۔

نیپال کو شیروں کی نسل کے بنگال ٹائیگر کہلانے والے ایسے جانوروں کا گھر سمجھا جاتا ہے، جو ہمالیہ کی اس ریاست کے علاوہ بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین اور میانمار میں بھی پائے جاتے ہیں۔ قریب ایک صدی قبل ٹائیگرز کی عالمی آبادی ایک لاکھ کے قریب تھی، جو بہت کم ہو کر آج صرف 3200 کے قریب رہ گئی ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں: ایسے جانوروں کا تجارت کے لیے غیر قانونی شکار اور انسانوں اور ایسے ٹائیگرز کی آبادیوں کا جغرافیائی سطح پر ایک دوسرے کے قریب ہونا۔