1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ میں تین ماہ بعد کورونا کے نئے کیس، ذریعہ کیا بنا؟

12 اگست 2020

نیوزی لینڈ میں 102 دنوں بعد پہلی مرتبہ کورونا وائرس کے چار نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ آکلینڈ میں ان کیسوں کی تشخیص کے بعد نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3gqVI
Neuseeland Coronavirus, PK Jacinda Ardern
تصویر: picture-alliance/AP Photo/TVNZ

نیوزی لینڈ کے محکمہ صحت نے بدھ کے دن تصدیق کی کہ آکلینڈ میں ایک ہی خاندان کے چار افراد میں کووڈ انیس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ابھی تک یہ علم نہیں ہو سکا کہ تین ماہ کے بعد اچانک کس طرح یہ لوگ اس عالمی وبا کا شکار بنے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ شبہ ہے کہ چار مزید افراد بھی کورونا کا شکار ہوئے ہیں تاہم حتمی ٹیسٹ کے بعد ہی اس حوالے سے مصدقہ طور پر کچھ کہا جا سکے گا۔

ویزر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے بتایا ہے کہ ان چار متاثرہ افراد سے ممکنہ طورپر ہر رابطہ کرنے والے دو سو سے زائد افراد کو مانیٹر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، ''ہمارا منصوبہ ہے کہ وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کی جائے، متاثرہ افراد سے رابطہ کرنے والے افراد کا فوری پتہ چلایا جائے اور انفیکشن کی منتقلی کے سلسلے کو روک دیا جائے۔‘‘

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ایشلے بلوم فیلڈ نے بتایا ہے کہ آکلینڈ میں کورونا کے مرض میں مبتلا ہونے والے افراد ایک امریکن فوڈ کولڈ اسٹوریج میں کام کرتے تھے، اس لیے اس مقام کو چیک کیا جا رہا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ کہیں یہ مقام تو نہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ کسی فریج میں کورونا وائرس زندہ رہ گیا ہو۔

نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کے خلاف حکومتی پالیسیوں کو بہت سراہا جا رہا ہے۔ اس لیے یہ نئے کیس حکومت کے لیے پریشانی کا سبب قرار دیے جا رہے ہیں۔ نئے کیسوں کے سامنے آنے کے بعد ایسے سوالات اٹھ رہے ہیں کہ آئندہ ماہ پارلیمانی الیکشن کا انعقاد ممکن ہو سکے گا؟ ملکی قوانین کے مطابق پارلیمان الیکشن کو ایک ماہ کے لیے مؤخر کر سکتی ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم آرڈرن نے بدھ کے دن صحافیوں کو بتایا کہ منگل کی دوپہر ان نئے کیسوں کے سامنے آنے کے بعد ہی آکلینڈ میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام پتا چلانے کی کوشش میں ہیں کہ نئے انفیکشنز کا ذریعہ کیا ہے کیونکہ متاثرہ افراد نہ تو اپنے شہر سے باہر گئے اور نہ ہی انہوں نے کسی ایسے شخص سے رابطہ کیا، جو کورونا وائرس میں مبتلا تھا۔

ع ب / ک م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں