1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیو نازی مقدمے کی کارروائی ملتوی

عابد حسین7 اگست 2013

میونخ کی ایک عدالت میں چار مشتبہ نیو نازی افراد کے خلاف مقدمے کی کارروائی موسم گرما کی تعطیلات کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی ہے۔ یہ مقدمہ 32 روز تک جاری رہا۔ اس دوران ملزمان زیادہ تر سوالات کے جواب دینے سے انکار کرتے رہے۔

https://p.dw.com/p/19LAB
تصویر: Michael Dalder/AFP/Getty Images

میونخ شہر میں جاری مقدمے کے چار ملزمان کا تعلق نیونازی گروپ نیشنل سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ (NSU) سے ہے اور اس دائیں بازو کے گروپ کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھنے کا الزام ہے۔ شبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا عرصہ ایک دہائی پر محیط ہے اور اس دوران انہوں نے آٹھ ترک نژاد باشندوں کے علاوہ ایک یونانی اور ایک خاتون پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا۔ میونخ شہر کی عدالت میں بتیس روز تک اس مقدمے کی ابتدائی کارروائی کا باب مکمل ہو گیا ہے۔ جج مانفریڈ گُؤٹسل نے موسم گرما کی تعطیلات کے لیے بقیہ کارروائی کو ملتوی کر دیا۔

اس مقدمے میں چار مرکزی ملزمان کے علاوہ پانچ دوسرے لوگ بھی شامل ہیں اور انہیں ملزمان کی معاونت و مدد کے الزام کا سامنا ہے۔ نیشنل سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ  کے ملزمان میں بیاٹے شیپے، کارسٹن ایس، ہولگر جی اور رالف ووہل لیبن کے علاوہ پانچواں شخص اندرے ای ہے۔ بیاٹے شیپے پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ نیشنل سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ نامی انتہا پسند گروپ کے بانی ارکان میں سے ہے۔ ملزمہ پر قتل کی وارداتوں میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام نہیں ہے۔ اس گروپ کے دو افراد نے  نومبر سن 2011 میں ایک بینک ڈکیتی کی واردات کے بعد خودکشی کر لی تھی۔ یہ وقوعہ جرمنی کے مشرقی حصے کے شہر آئزن باخ میں رونما ہوا تھا۔

NSU Prozess München 6.8.2013
میونخ کی عدالت کا اندرونی منظرتصویر: Reuters

نیشنل سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ کے خلاف جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور ہالینڈ کی پولیس نے ایک مشترکہ آپریشن کیا تھا۔ بیاٹے شیپے پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے جرمنی کے ایک مشرقی شہر سیکاؤ میں ایک اپارٹمنٹ کو نذرآتش کر دیا تھا۔ بیاٹے شیپے اب تک کی عدالتی کارروائی کے دوران مسلسل خاموش رہی ہے۔ اس کے وکلاء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اوپر عائد الزامات پر کسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتی۔ اس مقدمے کے ایک اور ملزم کارسٹن ایس نے اس کا اعتراف کیا کہ اس نے نیشنل سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ کو چیسکا ماڈل کا ایک پستول اور ایک سائلینسر دیا تھا۔

ایک اور ملزم ہولگر جی نے جون کے مہینے میں عدالت میں ایک بیان پڑھا تھا اور اس میں اس نے واضح کیا تھا کہ وہ نیشنل سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ کے لیے بیاٹے شیپے کی مدد کرتا رہا ہے۔ بیان میں ہولگر جی نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے تین ہزار ڈوئچے مارک، اپنا پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس دو افراد کو دیے تھے۔ ان افراد کے نام اس نےبوہن ہارٹ اور مُنڈلوس بیان کیے تھے۔ اس بیان میں ہولگر جی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے ایک اور شریک ملزم رالف ووہل لیبن کی ہدایت پر دو مسلح افراد کو ایک پستول بھی فراہم کیا تھا۔

رالف ووہل لیبن کا تعلق انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ اس مقدمے کے ایک اور ملزم اندرے ای نے بھی عدالت میں کوئی بیان دینے یا کسی سوال کا جواب  دینے سے انکار کر رکھا ہے۔ مقدمے کے حوالے سے یہ عام تاثر قائم ہوا ہے کہ ابھی تک بہت سے سوالوں کے جواب سامنے نہیں آئے ہیں۔