نیتن یاہو کی برلن میں جرمن صدر سے ملاقات
27 اگست 2009آج جمعرات کے روز بنیامن نیتن یاہو جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر سے ملاقاتیں کریں گے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے موجودہ دورہء یورپ کے دوران ان کی مختلف رہنماؤں سے ملاقاتوں میں ہر جگہ ہی مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کے بارے میں بات چیت ہو رہی ہے۔ یہ موضوع ان کی برلن میں انگیلا میرکل اور شٹائن مائر کے ساتھ بات چیت میں بھی اہم ترین موضوع رہے گا۔
بنیامن نیتن یاہو نے اب تک جو مئوقف اختیار کیا ہے، اس میں وہ یہ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں کے ساتھ قیام امن کے عمل میں دوبارہ تحریک اب زیادہ دور نہیں، لیکن فلسطینیوں کے بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ جو اہم مطالبات وہ اب تک تسلیم نہیں کرتے، ان میں ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام بھی شامل ہے اور فلسطینیوں کا یہ مطالبہ بھی کہ مشرقی یروشلم مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔
مستقبل میں یروشلم کی حیثیت کے بارے نیتن یاہو اب بھی یہی کہتے ہیں کہ یروشلم اسرائیل کی خود مختار ریاست کا دارالحکومت ہے اور اسرائیل اپنی خود مختاری کو محدود کر دینے والی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کرے گا۔
بین الاقوامی سفارت کاروں اور مشرق وسطیٰ سے متعلقہ امور کے ماہرین کی رائے میں جب تک اسرائیلی سربراہ حکومت کا یروشلم اور مغربی اردن کے علاقے میں یہودی بستیوں میں تعمیر و توسیع سے متعلق موجودہ مئوقف اپنی جگہ برقرار رہے گا، تب تک اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین حتمی اور دیرپا امن کے قیام کی راہ ہموار نہیں ہو گی۔
اسی پس منظر میں نیتن یاہو کے ساتھ اپنی جمعرات کو ہونے والی ملاقات سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بدھ کی شام اپنے ایک انٹرویو میں امید ظاہر کی کہ وہ اسرائیلی سربراہ حکومت کے ساتھ اپنی گفتگو میں انہیں ہر ممکن سطح پر قائل کرنے کی کوشش کریں گی کہ مغربی اردن کے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں میں توسیع اور نئےتعمیراتی منصوبے بند ہونا چاہیئں۔
اپنے موجودہ دورہء جرمنی کے دوران نیتن یاہو برلن کے نواح میں ہاؤس آف وانزے کانفرنس نامی اس یادگار کا دورہ بھی کریں گے جہاں دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی سوشلسٹوں نے یورپ سے یہودیوں کے خاتمے کا فیصلہ کیا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: کشور مصطفےٰ