1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوواک یا نوواکووا: چیک خواتین کو بالآخر انتخاب کا حق مل گیا

9 جولائی 2021

یورپی یونین کے رکن اور جرمنی کے ہمسایہ ملک چیک جمہوریہ کی خواتین کو اپنے ناموں کے آخری حصوں کے ذاتی انتخاب کا حق بالآخر مل گیا ہے۔ اس بارے میں پارلیمان کے منظور کردہ مسودہ قانون پر صدر میلوش زیمان نے دستخط کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3wGuf
Czech Parliament in Prague
پراگ میں چیک جمہوریہ کی پارلیمانتصویر: Getty Images/M. Cizek

چیک دارالحکومت پراگ سے جمعہ نو جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی خواتین اب اپنے لیے یہ انتخاب خود اپنی ذاتی پسند کے مطابق کر سکیں گی کہ ان کے ناموں کے آخری حصے اپنی تخصیص میں مذکر ہوں گے یا مؤنث۔

چیک جمہوریہ میں کار چور کو اصل جھٹکا تو پانچ کلومیٹر بعد لگا

اس نئے قانون کے تحت چیک خواتین کو اپنی شناختی دستاویزات اور دیگر سرکاری کاغذات میں اپنے ناموں کے حوالے سے ملنے والے قانونی اختیار کو اس ملک میں صنفی مساوات کی کوششوں کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

German Chancellor Angela Merkel
جرمن چانسلر میرکل جن کا نام چیک میڈیا میں اب تک انگیلا میرکیلووا لکھا جاتا ہےتصویر: Stephanie Lecocq/REUTERS

اس مسودہ قانون کی ملکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے حال ہی میں واضح اکثریت سے منظوری دے دی تھی۔ جمعرات آٹھ جولائی کی رات صدر میلوش زیمان کی طرف سے اس بل پر دستخطوں کے بعد اب یہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔

اس قانون کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

چیک جمہوریہ میں بولی جانے والی چیک زبان ان سلاوِک زبانوں میں سے ایک ہے، جن میں ماضی میں خواتین کو اپنے خاندانی ناموں کے آگے اس لیے -ova لکھنا پڑتا تھا کہ یوں خود بخود یہ وضاحت ہو جاتی تھی کہ یہ کسی خاتون کا نام ہے۔

چیک جمہوریہ: ’اسلام کی تبلیغ کی تو قتل ہو جاو گے‘

اس کی ایک مثال یہ ہے کہ چیک جمہوریہ میں اب تک اگر کسی مرد کے نام کے آخر میں نوواک آتا تھا، تو اسی خاندان کی خواتین کے ناموں کے آخر میں نوواک (Novak) بدل کر نوواکووا (Novakova) بن جاتا تھا۔

صنفی عدم مساوات کی علامت

گزشتہ چند برسوں کے دوران چیک معاشرے میں ناموں کی صنفی بنیادوں پر ایسی تخصیص کی روایت پر کافی تنقید کی جانے لگی تھی۔ اس بارے میں قانون سازی اور سماجی روایت سے انحراف کی تحریک 70 سالہ ہیلینا والکووا نے شروع کی تھی۔

Czech President Milos Zeman
چیک جمہوریہ کے صدر میلوش زیمان نے اس قانونی مسودے پر دستخط کر دیے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/R. Vondrous

والکووا ماضی میں چیک وزیر قانون رہ چکی ہیں اور انہوں نے کھل کر کہا تھا کہ خواتین شہریوں کے ناموں کے آخر میں 'اووا‘ لکھنے کی روایت 'صنفی عدم مساوات‘ کی علامت ہے۔

چیک ریپبلک میں مچھلی کے باعث کار کا حادثہ، خاتون شدید زخمی

لیکن اس نئے قانون کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اب چیک زبان اور معاشرے میں خواتین کے ناموں کے آخر میں 'اووا‘ لکھا اور بولا جانا ختم ہو جائے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ خواتین کی بہت بڑی تعداد کی خواہش یہ بھی ہے کہ اس روایت کو قائم رکھا جانا چاہیے اور وہ اپنے نام نہیں بدلیں گی۔

میرکل کے بجائے میرکیلووا

چیک جمہوریہ میں خواتین کے ناموں کے آخر میں 'اووا‘ لکھنے کی روایت اتنی پختہ ہے کہ ملکی میڈیا میں جب سرکردہ غیر ملکی خواتین کھلاڑیوں یا سیاستدانوں کے نام لکھے جاتے ہیں، تو وہ بھی بدل دیے جاتے ہیں۔ اسی لیے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا نام چیک اخبارات میں 'انگیلا میرکیلووا‘ لکھا جاتا ہے۔

نئے قانون کے نفاذ کے بعد اب چیک خواتین خود یہ فیصلہ کر سکیں گی کہ مثلاﹰ ان کے نام کا آخری حصہ نوواک ہونا چاہیے یا نوواکووا۔

م م / ا ا (ڈی پی اے)