1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف کو سزا، پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی لڑکھڑا گیا

10 جولائی 2018

سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو ایونفیلڈ فیلڈ ریفرنس میں دی جانے والی سزا نے جہاں ملک کے سیاسی میدان میں ہلچل مچا دی ہے وہیں اقتصادی شعبے کو بھی بری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

https://p.dw.com/p/316bW
Pakistan Börse Aktivitäten
تصویر: DW/R. Saeed

سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا سنائے جانے کے بعد کی صورتحال سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی بری طرح  متاثر ہوئی ہے۔ چھ جولائی کو سارا دن اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس اتار چڑھاؤ کا شکار رہا تھا اور فیصلے سے پہلے انڈیکس منفی زون میں تھا۔ فیصلہ چونکہ کاروبار کے اختتام سے چند منٹوں پہلے آیا تھا، اس لیے مارکیٹ پر اس کا ردعمل فوری طور پر ظاہر نہ ہو سکا اور ٹریڈنگ سیشن ختم ہو گیا۔

نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر پہلے ہی روز اسٹاک مارکیٹ نے زبردست ردعمل ظاہر کیا، جس کے نتیجے میں کاروبار کے دوران ہنڈریڈ انڈیکس میں 12 سو سولہ پوائنٹس کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس سیشن کے اختتام پر ہنڈریڈ انڈیکس 9 سو 95 پوائنٹس کمی کے بعد 39 ہزار 2 سو 88 پوائنٹس پر بند ہوا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ڈائریکٹر عابد علی حبیب نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ مارکیٹ کا ردعمل فطری ہے،’’سابق وزیر اعظم کو دس سال قید کی سزا ہوئی ہے۔ نواز شریف نے رواں ہفتے پاکستان واپس آنے کا بھی اعلان کیا ہے مگر سرمایہ کار آنے والی صورتحال سے سخت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔‘‘

Pakistan Börse Aktivitäten
تصویر: DW/R. Saeed

 عابد علی کے مطابق سرمایہ کار سمجھتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم کی گرفتاری کے نتیجے میں ملک میں امن و امان کی فضا خراب ہو سکتی ہے، ’’اسی لیے سرمایہ کار اپنے حصص فروخت کر کے مارکیٹ سے نکل رہے ہیں۔‘‘

حصص بازار کے معروف بروکر عارف حبیب کہتے ہیں کہ کافی عرصے سے بازار میں ہیجانی کیفیت موجود ہے، ’’سرمایہ کاروں میں گھبراہٹ ہے کہ نہ جانے کیا ہونے والا ہے۔ عام انتخابات بھی قریب ہیں۔ الیکشن تک مارکیٹ ایسی ہی کارکردگی کی توقع کی جا رہی ہے۔ صورتحال انتخابات کے بعد ہی بہتر ہو سکے گی۔‘‘

ادھر اسٹاک مارکیٹ میں روز کی بنیاد پر کام کرنے والے بروکر محمد شعیب نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مارکیٹ کا والیوم بہت کم ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جس اسکرپ کی قیمت چند روز پہلے 65 روپے تھی، آج وہ 20 سے 25 روپے پر آ گئی ہے، ’’مارکیٹ میں پیسہ نہیں آرہا، تمام اسکرپس کی قیمتیں نیچے آ گئی ہیں۔ یہ وقت شیئرز بیچنے کا نہیں بلکہ پیسہ انویسٹ کرنے کا ہے۔ بہت مناسب وقت ہے کہ نئے سرمایہ کار مارکیٹ میں آئیں اور حصص خریدیں، کیونکہ مارکیٹ گر رہی ہے لیکن کچھ عرصہ بعد اوپر جائے گی، جس سے شیئرز کی قیمت کافی بڑھ جائے گی۔‘‘

Pakistan Börse Aktivitäten
تصویر: DW/R. Saeed

گزشتہ برس جولائی میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد بھی بازار حصص میں اٹھارہ سو پوائنٹس کی بدترین مندی دیکھی گئی تھی، لیکن انڈیکس جلد ہی سنبھل گیا تھا۔

معروف اقتصادی تجزیہ کار ایم اسلم کی رائے ہے کہ حکومتی انسٹی ٹیوشنز بھی اس وقت مارکیٹ میں دلچسپی نہیں لے رہے، ’’ماضی میں جب بھی اسٹاک مارکیٹ مندی کی لپیٹ میں آئی، تو ان انسٹی ٹیوشنز نے حصص خرید کر مارکیٹ کو سہارا دیا۔ لیکن اب ایسا نہیں ہورہا۔ بہت محدود پیمانے پر کاروبار تو ہو رہا ہے، لیکن اس قدر نہیں کہ اسے اطمینان بخش کہا جا سکے۔‘‘

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق اسٹاک ایکسچینج کی مسلسل کارکردگی کے پیش نظرخیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں مارکیٹ میں نمایاں طور پر بہتری آنے کے امکانات کم ہی ہیں۔ اس کی وجوہات بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں اور امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوسکتی ہیں۔ ساتھ ہی رواں ماہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے پیش کی جانے والی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں متوقع اضافہ بھی مارکیٹ کی کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے۔