1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نقاب اور برقعے پر پابندی عائد کی جائے، ہندو قوم پرست گروہ

1 مئی 2019

وزير اعظم نريندر مودی کے حمايتی ايک ہندو قوم پرست گروہ نے بھارت ميں مسلم خواتین کے چہرہ ڈھانپنے يا نقاب کرنے پر پابندی کا مطالبہ کيا ہے۔ سری لنکا نے دہشت گردانہ حملوں کے بعد حال ہی ميں نقاب پر ملک گير پابندی عائد کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3HlHp
Deutschland Nikabträgerin in Offenbach am Main
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

ممبئی کی شيو سينا پارٹی نے مقامی سامانا نامی اخبار ميں بدھ کو چھپنے والے اپنے ايک اداريے ميں لکھا ہے، ’’ہم سری لنکا کے فيصلے کا خير مقدم کرتے ہيں اور وزير اعظم نريندر مودی سے مطالبہ کرتے ہيں کہ سری لنکا کے نقش و قدم پر چلتے ہوئے بھارت ميں بھی نقاب اور برقعے پر پابندی عائد کی جائے۔‘‘

سری لنکا ميں چند روز قبل مسيحی تہوار ايسٹر کے موقع پر متعدد گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر ہونے والے حملے ميں ڈھائی سو کے قريب افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ انہی حملوں کے تناظر ميں کولمبو حکومت کی جانب سے پير انتيس اپريل کو نقاب و برقعے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ برقعہ ايسے لمبے لباس کو کہتے ہيں، جو مسلم معاشروں ميں چند عورتيں باہر نکلتے وقت پہنا کرتی ہيں جب کہ نقاب سے آنکھوں کے علاوہ پورا چہرہ ڈھانپ ليا جاتا ہے۔

شيو سينا پارٹی نےموقف اختيار کيا ہے کہ برقعے کا اسلام يا بھارتی مسلمانوں سے کوئی تعلق نہيں۔ جماعت کے مطابق بھارت ميں مسلم عورتين صرف عرب ثقافت کی پيروی کرتے ہوئے اسے پہنتی ہيں۔ بھارتی ہوم منسٹری نے اس معاملے پر فی الحال کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا ہے۔

 

بھارت ميں چند مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ برقعے پر پابندی ان کے شہری حقوق کی خلاف ورزی کے مساوی ہو گی۔ ان کے بقول يہ مطالبہ اس وقت عام انتخابات کے موقع پر کوئی نيا ہندو مسلم تنازعہ کھڑا کرنے کے مقصد سے کيا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کی مجموعی طور پر 1.3 بلين کی آبادی ميں چودہ فيصد مسلمان ہيں۔

چند آزاد خيال مسلمان عورتيں برقعے اور نقاب کو عورتوں کے خلاف مظالم و زور زبردستی کی علامت کے طور پر ديکھتی ہيں۔ بنگلہ ديشی مصنفہ تسليمہ نسرين کا کہنا ہے کہ وہ برقعے پر پابندی کے حق ميں ہيں لیکن اس ليے نہيں کہ اس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکے گا بلکہ اس ليے کہ اس سے عورتيں بے شناخت و گمنام نہيں ہوں گی۔ نسرين کو جنگجو نظريات کے حامل مسلمانوں پر تنقيد کرنے کی وجہ سے اپنے ملک ميں مشکلات کا سامنا تھا اور اسی ليے وہ بھارت ميں مقيم ہيں۔

ع س / ک م، نيوز ايجنسياں