1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نصف سے زائد برطانوی عوام مہاجرین کے حامی

11 مئی 2018

ایک تازہ تحقیقی جائزے کے مطابق برطانوی عوام میں مہاجرین کے ساتھ ہمدردانہ جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ نصف سے زائد برطانوی عوام کی رائے میں برطانوی حکومت کو مہاجرین کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرنا چاہییں۔

https://p.dw.com/p/2xWgk
Großbritanien Flagge Union Jack
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis

یہ عوامی جائزہ ’آرورا ہیومینیٹیرین انیشی ایٹیو‘ Aurora Humanitarian Initiative نامی ادارے کی جانب سے کیا گیا۔ جائزے کے مطابق اڑتیس فیصد برطانوی شہریوں کی رائے میں لندن حکومت مہاجرین کی مدد کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہی اور باون فیصد کی رائے  یہ بھی تھی کہ برطانوی حکومت کو اس ضمن میں مزید اقدامات کرنا چاہییں۔

بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں تارکین وطن کا کیا بنے گا؟

تظیم کے شریک بانی روبن وردانیان نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ امر خوش آئند ہے کہ برطانیہ میں مہاجرین سے متعلق قومیت پر مبنی رویہ کم ہو رہا ہے۔ یقنیاﹰ برطانیہ نے کئی دیگر ممالک کی نسبت کم مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کھلے پن کے اس جذبے کی عملی شکل کیا ہو گی۔‘‘

یورپی یونین کے شماریاتی ادارے یورو اسٹیٹ کے مطابق سن 2017 میں اٹھائیس ممالک پر مشتمل اس بلاک نے نصف ملین سے زائد مہاجرین کو پناہ دی تھی، جن میں سے ساٹھ فیصد کو جرمنی میں پناہ ملی۔ ان مہاجرین کی اکثریت کا تعلق جنگ زدہ ممالک شام، افغانستان اور عراق سے ہے۔ برطانوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ نے سن 2017 میں پندرہ ہزار مہاجرین کو پناہ دی تھی۔

اس جائزے کے نتائج یہ بھی بتاتے ہیں کہ بریگزٹ کے فیصلے کے بعد برطانوی عوام میں مہاجرین دوست جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں برطانیہ میں ’وِنڈ رش اسکینڈل‘ کے باعث بھی مہاجرین کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔

اس تناظر میں تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مہاجر دوست جذبات میں اضافہ حیرت کی بات نہیں ہے تاہم کئی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ ماحول تیزی سے تبدیل بھی ہو سکتا ہے۔

برطانیہ کے اوورسیز ڈیویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ کمیونیکیشن مینیجر ہیلن ڈیمپسٹر کے مطابق مہاجر مخالف جذبات کا سبب معیشت اور سکیورٹی سے متعلق خدشات ہوتے ہیں۔ تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’جیسے ہم نے جرمنی میں دیکھا کہ مہاجرین کے بارے میں مثبت رویہ صرف ایک دہشت گردانہ واقعے کے بعد تیزی سے ختم ہو گیا تھا۔ ‘‘

اس جائزے میں شامل اٹھاون فیصد افراد کے نزدیگ بھی دہشت گردی اس وقت دنیا میح سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

ش ح /  ا ب ا (تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن)

’پاگل نہیں کہ میں نے پاکستان چھوڑا‘، پاکستانی مہاجر