1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے: بریوک کے خلاف مقدمے کی کارروائی آج سے

16 اپریل 2012

ناروے میں دائیں بازو کے انتہاپسند آندرس بیہرنگ بریوک کے خلاف مقدمے کی کارروائی آج سے شروع ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/14ePG
تصویر: dapd

بریوک کے خلاف مقدمے کے آغاز کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اور عدالت کے اطراف کا علاقہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ بریوک کے حملوں میں بچ جانے والے اور مرنے والوں کے لواحقین مقدمے کی کارروائی خصوصی طور پر تیار کیے گئے ایک کمرے میں بیٹھ کر دیکھ سکیں گے۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 77 افراد کا قاتل بریوک عدالتی کارروائی کو اپنے انتہا پسند خیالات کی تشہیر کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ بریوک کے بقول حملے ناروے کو مسلمانوں کے غلبے سے بچانے کے لیے ضروری تھے۔

Norwegen Utøya Terror Angehörige der Opfer auf Utöya
بریوک کی ان کارروائیوں کو دوسری عالمی جنگ کے بعد ناروے میں ہونے والے بدترین حملے قرار دیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

یاد رہے کہ گزشتہ برس بائیس جولائی کو بریوک نے اوسلو میں سرکاری عمارتوں کے باہر ایک کار بم دھماکا کیا تھا جس کے نتیجے میں وہاں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ اوسلو کے شمال مغرب میں تقریباً چالیس کلومیٹر پر واقع اوٹویا جزیرے پر چلا گیا تھا۔ اس وقت وہ پولیس اہلکار کا رُوپ دھارے ہوئے تھا۔ بریوک نے وہاں تقریباﹰ ڈیڑھ گھنٹہ گزارا اور اس دوران سمر کیمپ میں شریک افراد میں سے انہتر کو قتل کیا، جن میں سے بیشتر جواں سال تھے۔ اس کے بعد بریوک نے گرفتاری پیش کر دی تھی۔ بریوک کی ان کارروائیوں کو دوسری عالمی جنگ کے بعد ناروے میں ہونے والے بدترین حملے قرار دیا گیا تھا۔

آج پیر کے روز ہو رہے مقدمے کا اصل موضوع یہ ہے کہ آیا بریوک ذہنی طور پر ایک نارمل شخص ہے اور اپنے اقدامات کا ذمہ دار ہے یا نہیں۔ دس ہفتوں پر محیط اس ٹرائل کے بعد یہ طے ہوگا کہ بریوک کو جیل بھیجا جائے یا پھر نفسیاتی وارڈ میں۔

خیال رہے کہ بریوک کے پہلے معائنے کے بعد اس کو ذہنی طور پر معذور قرار دیا گیا تھا، تاہم حال ہی میں ایک نئی رپورٹ کے مطابق بریوک کو ایک نارمل شخص بتایا گیا ہے۔

تینتیس سالہ بریوک پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں اسے اکیس سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اس قید کی میعاد میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے اگر بریوک کو سماج کے لیے ایک خطرہ سمجھا گیا۔

یہ بھی واضح رہے کہ بریوک چاہتا ہے کہ اس کو ذہنی طور پر نارمل سمجھا جائے تاکہ اس کے ’نظریات‘ کو لوگ سنجیدگی سے لیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ نفسیاتی وارڈ میں سزا کاٹنے سے موت زیادہ بہتر ہے۔

ss/ai (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید