1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائن الیون کی بیسویں برسی: بائیڈن کی جانب سے اتحاد کی اپیل

11 ستمبر 2021

امریکی صدر جو بائیڈن نے نیو یارک کے ٹوئن ٹاورز پر حملوں کی بیسویں برسی کے موقع پر شہريوں سے اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ بائیڈن نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'اتحاد ہی ہماری سب سے بڑی قوت‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/40BaD
USA I Präsident Joe Biden zur Lage in Afghanistan
تصویر: Evan Vucci/AP/picture alliance

نائن الیون حملوں کی بیسویں برسی کے موقع پر جمعے کی رات کو وائٹ ہاوس سے صدر جو بائیڈن کا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا۔ چھ منٹ دورانيے کے اس پیغام میں بائیڈن نے کہا، ”میرے لیے گیارہ ستمبر کے واقعے کا اصل سبق یہ ہے کہ انتہائی پریشان کن حالات میں، زندگی کے انتہائی نشیب و فراز میں، امریکا کی روح کے لیے جنگ میں، اتحاد ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔"

خیال رہے کہ 11ستمبر سن 2001 کو امریکا کے اقتصادی قوت کی علامت سمجھے جانے والے شہر نیو یارک کے ٹوئن ٹاورز پر القاعدہ نے حملہ کیا تھا، جس میں تقریبا ً 3000 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس واقعے کو نائن الیون کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے اپنے پیغام میں صدر بائیڈن نے کہا،”11ستمبر سن 2001 کے واقعات کے بعد ہم نے متوقع اور غیر متوقع، ہر جگہ شجاعت کی مثالیں دیکھیں، ہم نے کچھ ایسی چیزوں کا بھی مشاہدہ کیا جو نادر ہیں، قومی اتحاد کا حقیقی جذبہ۔"

اتحاد کا مطلب دوسروں کے تئیں احترام

صدر بائیڈن نے مزید کہا، ”امریکا کی روح کے لیے جنگ میں اتحاد ہماری سب سے بڑ ی طاقت ہے۔ اتحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم سب کسی ایک ہی چیز پر یقین رکھتے ہوں بلکہ ہمیں ایک دوسرے کے اور قوم کے تئیں بنیادی احترام اور عقیدت کا جذبہ رکھنا چاہيے۔"

امریکی صدر نے کہا کہ نائن الیون کے حملوں کے نتیجے میں فطرت انسانی کی منفی قوتیں بھی سامنے آئیں یعنی خوف اور غصہ۔ ایک پرامن مذہب کے حقیقی اور سچے عقیدت مند امریکی مسلمانوں کے خلاف ناراضگی اور تشدد کے واقعات دیکھنے کو ملے۔ لیکن ملک خود کو تقسیم ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ اتحاد ہی وہ چیز ہے جو امریکا کو سب سے بہترین بناتا ہے۔

نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے خلاف مقدمہ دوبارہ شروع

اس سال نائن الیون ایسے وقت پر آیا ہے، جب افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے دوران گزشتہ دنوں کابل میں ایک خودکش حملے میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔ اور افغانستان پر طالبان کی حکومت قائم ہو جانے کے بعد اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دہشت گرد ایک بار پھر اس ملک کو دوسرے ملکوں پر حملوں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

USA Gedenken an Anschläge vom 11. September 2001 | New York
تصویر: Reuters/B. McDermid

متعدد تقریبات کا انعقاد

نائن الیون کی بیسویں برسی کے موقع پر امریکا میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے بتایا کہ ہفتے کے روز صدر بائیڈن نیو یارک سٹی میں گراونڈ زیرو، پينٹاگون اور سانکس ویلے کے باہر قائم یاد گار پر گلہائے عقیدت پیش کرنے جائیں گے۔ جن چار طیاروں کو حملے کے لیے اغوا کیا گیا تھا ان میں سے ایک طیارہ سانکس ویلے میں ہی گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

خاتون اول جل بائیڈن بھی نیو یارک سٹی، شانکس ویلے پنسلوانیہ اور پينٹاگون جا کر نائن الیون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کریں گی۔

گیارہ ستمبر: دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکا کو بہت مہنگی پڑی

نائن الیون کے واقعے نے پوری دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس واقعے کی وجہ سے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکا کو بھی اپنی داخلی اور خارجہ پالیسیوں میں کئی بڑے فیصلے لینے پڑے۔

صدر بائیڈن نے اپنے پیغام میں کہا،”نائن الیون کی نسل دہشت گردی کے خلاف خدمت اور حفاظت کرنے کے لیے قدم بڑھا رہی ہے تاکہ ہر ایک کو یہ دکھايا جا سکے کہ امریکا کو نقصان پہنچانے والوں کو نہیں بخشا جائے گا اور انہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ یہ کبھی نہیں رکے گا۔"

ج ا / ع س(اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)