نئی کمشنر بھی انسانی حقوق کی صورتحال سے پریشان
10 ستمبر 2018اقوام متحدہ کے ہيومن رائٹس کونسل کی کمشنر مشیل باچلیٹ نے آج پیر کو چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی مبصرین کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے تاکہ وہ ایغور اقلیت کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کا جائزہ لے سکیں۔ بیجنگ حکومت پر الزامات عائد کیے جاتے ہیں کہ اس نے سنکیانگ میں ایغوروں کو بڑے بڑے مراکز میں مقید کیا ہوا ہے۔
چلی کی سابق صدر نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے دفتر میں اپنی اوّلین تقریر میں یہ بھی کہا کہ وہ کچھ ٹیمیں آسٹریا اور اٹلی بھی روانہ کر رہی ہیں تاکہ مہاجرین کو درپیش حالات کا صحیح جائزہ لیا جا سکے۔ اس موقع پر انہوں نے امریکا میں ان پانچ سو مہاجر بچوں کے بارے میں تشویش ظاہر کی، جو ابھی تک اپنے والدین سے دور ہیں۔
مشیل باچلیٹ نے جرمنی میں غیر ملکیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی پر بھی تشویش ظاہر کی۔ اس خطاب میں باچلیٹ نے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن میں اپنی کارروائیوں کے حوالے سے شفافیت کا مظاہرہ کرے اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کا سبب بننے والے حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹھہرے میں کھڑا کرے۔
چین پر پابندی عائد کی جائے
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ ( ایچ آر ڈبلیو) نے آج پیر کو اپنے ایک بیان میں بیجنگ حکومت پر تنقید کی ہے۔ ایچ آر ڈبلیو کے مطابق چین میں ایغور اقلیت تقریباً دس لاکھ افراد کو بڑے بڑے مراکز میں رکھا گیا ہے۔ اس بیان میں مزید کہاگیا کہ ایغور اقلیت پر دہشت گردانہ اور علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جبکہ سنکیانگ میں پولیس کی کارروائیوں میں بھی شدت آئی ہے۔ اس موقع پر ہیومن رائٹس واچ نے عالمی برادری سے چین پر پابندیاں عائد کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔