نئی جرمن پارلیمان: نئے چہروں کے ساتھ پہلے سے زیادہ جوان
ایک ماہ قبل جرمنی میں عام انتخابات میں نئی وفاقی پارلیمان منتخب کی گئی تھی۔ چھبیس اکتوبر کو نئی پارلیمان کا اولین اجلاس منعقد ہوا۔
نوجوان پارلیمان
اپنے اراکین کی اوسط عمر کے لحاظ سے سات سو چھتیس رکنی نئی بنڈس ٹاگ سابقہ پارلیمان سے واضح طور پر زیادہ نوجوان ہے۔ ان میں سب سے کم عمر رکن تیئیس سالہ ایمیلیا فیسٹر ہے۔ سینتالیس اراکین کی عمریں تیس برس سے کم ہیں۔
ایک اوسط سیاستدان
نئی بنڈس ٹاگ میں قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے میشائل برانڈ سینتالیس برس کے ہیں اور یہی اس نئی جرمن پارلیمان کے اراکین کی اوسط عمر ہے۔ وہ ایک وکیل ہیں اور یہ جرمن سیاستدانوں کا مقبول پیشہ تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے نام کا ابتدائی حصہ میشائل ہے اور یہی نئی جرمن پارلیمان کا سب سے زیادہ مشترکہ نام بھی ہے۔
بزرگ سیاستدان
نئی جرمن پارلیمان کے سب سے بزرگ سیاستدان الیگزانڈر گاؤلانڈ ہیں اور ان کی عمر اسی برس ہے۔ ان کا تعلق عوامیت پسند سیاسی جماعت متبادل برائے جرمنی یا اے ایف ڈی سے ہے۔ سی ڈی یو کے ساتھ طویل عرصے سے وابستگی رکھنے والے وولف گانگ شوئبلے نے نئی پارلیمنٹ کے اولین سیشن کا آغاز کیا۔
صنفی تنوع
گزشتہ کے مقابلے میں نئی پارلیمنٹ میں خواتین ارکان کی تعداد چار فیصد زیادہ ہو گئی ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ سوشلسٹ لیفٹ پارٹی کے اراکین میں ہوا ہے۔ حقیقی صنفی برابری کی سمت یہ ایک سست رفتار عمل ہے۔ چوالیس سالہ ٹیسا گانزیرر اور ستائیس سالہ نائک سلاوک پہلی ٹرانس جینڈر خواتین ارکان ہیں۔ اس موقع پر سلاوک نے ٹویٹ کی کہ ان کی کامیابی کی کہانی دنیا بھر میں مقبول ہو گی۔
مہاجرت کی تاریخ
جرمن پارلیمان کے تراسی اراکین کا تعلق تارکین وطن کی برادریوں سے ہے۔ زیادہ تر اراکین لیفٹ پارٹی سے وابستہ ہیں۔ ایس پی ڈی کی انتیس سالہ راشا نصر بھی ان میں سے ایک ہیں۔ وہ شامی والدین کی اولاد ہیں اور مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں پیدا ہوئی تھیں۔
افریقی نژاد جرمنوں کی نمائندگی
آرمانڈ سورن جرمنی کی بڑھتی ہوئی افریقی نژاد برادری کے نمائندہ ہیں۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سورن افریقی ملک کیمرون میں پیدا ہوئے اور بارہ سال کی عمر میں جرمنی آئے تھے۔ ستمبر کے انتخابات میں وہ براہ راست نشست جیت کر پارلیمنٹ میں پہنچے۔ اس تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا انتخاب واضح کرتا ہے کہ جرمن معاشرہ بہت متنوع ہے۔
اکثریت اعلیٰ تعلیم یافتہ
زیادہ تر اراکینِ پارلیمان یونیورسٹی کی سطح کی تعلیم رکھتے ہیں۔ بہت کم ووکیشنل تعلیم کے حامل ہیں۔ اِن میں سے ایک انسٹھ سالہ گلستان اؤکسیل ہیں۔ وہ سن ستر کی دہائی میں جرمنی پہنچنے والے ایک مہمان کارکن کی بیٹی ہیں۔ انہوں نے فارمیسی اسسٹنٹ کی تربیت حاصل کر رکھی ہے۔ سیاست میں آنے کے بعد وہ پہلی مرتبہ رکن پارلیمان سن 2013 میں بنی تھیں۔
کاروباری افراد
جرمن پارلیمنٹ میں چھوٹے کاروباری طبقے کی نمائندگی توقع سے کم ہوتی ہے۔ اس مرتبہ اس طبقے کے اکاون اراکین ہیں۔ زیادہ تر کا تعلق کاروبار دوست سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ ان میں سے ایک کرسٹینے لیُوٹکے ہیں۔ اڑتیس سالہ لیُوٹکے نے ایک اولڈ پیپلز ہوم کا انتظام اپنے والدین سے سنبھالا۔
وبا کے باوجود ماہرین صحت کی کمی
کووڈ انیس کی وبا نے ہیلتھ سیکٹر کی اہمیت کو اجاگر ضرور کیا لیکن پارلیمنٹ میں ان کی تعداد بہت کم ہے۔ صرف چند ایک ڈاکٹرز ہیں اور باقی کئی صحت کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک صوبے باویریا کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن سوشل یونین کے اشٹیفان پِلزِنگر ہیں، جو ایک ماہر ڈاکٹر ہیں۔