’میڈیا وائی بلیٹی‘، سب سے بڑا چیلنج کیا ہے؟
سولہ ڈیجیٹل میڈیا اسٹارٹ اپ گروپس ’میڈیا وائی بلیٹی‘ کے لیے کوشاں ہیں۔ میڈیا اداروں کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے اور ’کوالٹی جرنلزم‘ کے لیے انہیں کس طرح کے چیلنجز درپیش ہیں؟ آئیے جانتے ہیں، انہیں کی زب
ڈیجیٹل میڈیا کے بانی
سولہ ڈیجیٹل میڈیا اسٹارٹ اپ گروپس ’میڈیا وائی بلیٹی‘ کے لیے کوشاں ہیں۔ میڈیا اداروں کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے اور ’کوالٹی جرنلزم‘ کے لیے انہیں کس طرح کے چیلنجز درپیش ہیں؟ آئیے جانتے ہیں، انہیں کی زبانی۔
لیکا آنٹڈاز، جورجیا
میڈیا پلیٹ فارم ’چائے خانہ‘ کی بانی لیکا آٹنڈاز کے بقول سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ غیرجانبدار اور منصفانہ رہا جائے، اور ساتھ ہی ان کا میڈیا ادارہ طویل المدتی بنیادوں پر پائیدار مالی مسائل سے بے فکر ہو جائے تاکہ توجہ وفادار صارفین یا آڈئینس بنانے پر صرف کی جائے۔
تانیا مونٹالوو، میکسیکو
’اینیمل پولیٹیک‘ سے وابستہ تانیا منٹالوو کا کہنا ہے کہ ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج آزادی اور بلا روک ٹوک معیاری صحافت کرنا ہے۔ ہر وقت یہ ذہن میں ہونا چاہیے کہ وہ اپنے قارئین کے لیے ایسی کہانیاں موضوع سخن بنائیں، جو ان سے متعلق ہیں یا ان کی زندگیوں پر فرق ڈالتی ہیں۔
ٹیڈیانے ہاماڈو، سینیگال
ڈیجیٹل میڈیا ادارے ’اویسٹف نیوز‘ سے منسلک ٹیڈیانے ہاماڈو کا اصرار ہے کہ اس بات کا یقینی بنانا ضروری ہے کہ عوام کو علم ہو کہ آزاد میڈیا ان کے لیے کیا کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ سینیگال میں میڈٰیا پراجیکٹس میں تعاون فراہم کیے جانے کی روایت نہیں ہے۔
پنگ جن تھم، سنگاپور
’نیو ناراتف‘ نامی ڈیجیٹل میڈٰیا پلیٹ فارم کے لیے فعال پنگ جن تھم سمجھتے ہیں کہ جنوب مشرقی ایشیائی خطے میں میڈیا فریڈم کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ ان کے نزدیک بڑے مسائل میں حکومتوں کی طرف سے میڈٰیا مخالف قانون سازی اور میڈیا مالکان کا حکومت کے ساتھ ساز باز ہے۔
لوسیا مینینڈز، گوئٹے مالا
’نوماڈا گوئٹے مالا‘ نامی ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کی روح رواں لوسیا مینینڈز کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ملک میں کامیاب ممبر شپ پروگرام کس طرح شروع کیا جائے، کیونکہ ان کے خیال میں گوئٹے مالا کے لوگوں میں ’کوالٹی جرنلزم‘سے کوئی رغبت نہیں ہے۔
کائریلو لوکرنکو، یوکرائن
ہرومڈسکے ریڈیو سے وابستہ کائریلو لوکرنکو اپنے ملک میں میڈیا وائی بلیٹی کے لیے سب سے بڑا چیلنج قانون کی بالا دستی کو قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ میڈیا مارکیٹ اور پبلک میڈیا کے لیے سب سے بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
لوسیا مارٹینیز، ارجنٹائن
ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم ’چیکیدو‘ کی بانی لوسیا مارٹینیز کا کہنا ہے کہ ایسا آزاد نیوز ادارہ بنانا سب سے بڑا چیلنج ہے، جہاں عوام کو متاثر کرنے والے حقیقی موضوعات پر باقاعدگی سے لکھا جائے۔ ان کے نزدیک اس طرح کی معیاری صحافت کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
ڈیوڈ ہڈالگو ویگا، پیرو
’اوجا پبلکو‘ نامی ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کے لیے کام کرنے والے ڈیوڈ ہڈالگوویگا کہتے ہیں کہ لاطینی امریکی ممالک میں سب سے بڑا چیلنج دراصل صحافت کے لیے پائیدار اور اختراعی طریقہ کار اختیار کرنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہو جائے تو عوامی مفاد میں اچھی جرنلزم بھی ممکن ہو سکتی ہے۔
رومان فلیپو، مالدوا
نوجوان ڈیجیٹل میڈیا ایکپسرٹ رومان فلیپو کے بقول ’خطے بھر میں غیرجابندار اعلیٰ کوالٹی کی پراڈکٹ بنانا ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر میڈیا اداروں کے مالکان اشرافیہ سے ملے ہوئے ہیں اور وہ جانبدار ہیں۔
تامارہ قاریئن، اردن
مسلم ملک اردن میں فعال تامارہ نے میڈیا وائی بلیٹی کے لیے اپنا سب سے بڑا چیلنج ، ’’ریونیو، لیڈرشپ اور آرگنائزشنل چیلنجز‘‘۔ کو قرار دیا۔