1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میچ فکسنگ: پاکستان نے بھی تحقیقات شروع کر دیں

31 اگست 2010

پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی دو رکنی ٹیم بھی سٹے بازی کے الزامات کی چھان بین کے لئے لندن روانہ ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Ozp1
پاکستانی کرکٹرز کے خلاف شکنجہ کستا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/empics

برطانیہ میں میچ فکسنگ کے حوالے سے مزید ویڈیوز اور نئے انکشافات سامنے آنے کے بعد اب آہستہ آہستہ پاکستانی کرکٹرز کے خلاف شکنجہ کستا جا رہا ہے۔

پاکستان کی وزارت داخلہ نے پیر کے روز ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسی کے دو اعلیٰ عہدیدار، انعام غنی اور آزاد خان، انگلینڈ جا کر پاکستانی کرکٹ کھلاڑیوں پر عائد میچ فکسنگ کے الزامات کی اپنے طور پر تحقیقات کریں گے۔

Cricket Testspiel Pakistan gegen England Oval Stadion
عمر اکمل اوول ٹیسٹ میچ جیتنے کے بعدتصویر: picture-alliance/empics

برطانیہ کے ایک اخبار نے اپنے ’سٹنگ آپریشن‘ کے ذریعے پاکستانی فاسٹ بولرز محمد آصف اور محمد عامر پر الزامات عائد کئے ہیں کہ انہوں نے لارڈز ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف جان بوجھ کر تین ’نو بالز‘ پھینکیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ٹیم کا کام ان الزامات کی ابتدائی چھان بین کر کے اصل حقائق معلوم کرنا ہوگا۔ ان الزامات کے باعث رواں سال جنوری میں سڈنی کے مقام پر آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان ٹیسٹ میچ کے نتیجے پر بھی شکوک و شبہات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ سڈنی ٹیسٹ میں وکٹ کیپر کامران اکمل نے آسان کیچ اور سٹمپنگ کے کئی مواقع گنوا دئے تھے۔ بہتر پوزیشن میں ہونے کے باوجود پاکستان یہ میچ حیران کن طور پر ہار گیا تھا۔

برطانوی اخبار ’نیوز آف دی ورلڈ‘ کے مطابق اس کے ایک رپورٹر نے لندن میں مقیم مظہر مجید نامی ایک سٹے باز سے رابطہ کیا جو ڈیڑھ لاکھ پاوٴنڈ کی خطیر رقم لینے کے بعد محمد عامر اور محمد آصف کے ذریعے طے شدہ اوورز میں نو بالز کروانے پر راضی ہو گیا۔ اس اخبار کی ویب سائٹ پر وہ ویڈیو بھی موجود ہے جس میں مبینہ سٹے باز مظہر مجید رقم لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

Indien Mohammad Asif
محمد آصف پر الزام ہے کہ انہوں نے فکسر کے کہنے پر دانستہ طور پر نو بال کیتصویر: AP

سٹے بازی اور سپاٹ فکسنگ کے تازہ انکشافات کے تحت پاکستانی ٹیم کے سات کھلاڑیوں کے نام سامنے آئے ہیں، جن میں کپتان سلمان بٹ، بولرز محمد آصف، محمد عامر، وہاب ریاض، بیٹسمین عمر امین اور وکٹ کیپر کامران اکمل کے نام قابل ذکر ہیں۔

اس وقت سکاٹ لینڈ یارڈ میچ فکسنگ کے پورے معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ برطانوی پولیس نے مبینہ فکسر مظہر مجید کو گرفتار کرنے کے بعد بغیر کسی فرد جرم کے ضمانت پر رہا بھی کر دیا ہے۔

Ijaz Butt Pakistan Cricket
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹتصویر: AP

ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے تحقیقات مکمل ہونے اور کھلاڑیوں کے خلاف ٹھوس شواہد سامنے آنے تک کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو معطل کرنے کے اقدام کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ پاکستانی ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ نے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا ہے کہ وہ محض الزامات کی بنیاد پر ہرگز کپتانی نہیں چھوڑیں گے۔

کرکٹ میں میچ فکسنگ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے، ہرشل گبس، نکی بوئے، بھارت کے سابق کپتان محمد اظہر الدین، اجے جڈیجہ، منوج پربھاکر، پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک، وسیم اکرم اور ویسٹ انڈیز کے مارلن سیموئلز جیسے کرکٹ کھلاڑیوں کو میچ فکسنگ کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ ان میں سے بعض کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی، کئی ایک پر پانچ سالہ پابندی اور دیگر پر جرمانے عائد کئے گئے جبکہ کئی ایک پر الزامات ثابت ہی نہیں ہوئے۔

پاکستانی ٹیم کو انگلینڈ کے ہاتھوں حالیہ ٹیسٹ سیریز میں تین ایک سے شکست ہوئی۔ ابھی پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان دو میچوں کی ٹی ٹوئنٹی اور پھر پانچ میچوں پر مشتمل ون ڈے سیریز کھیلی جائے گی۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/ خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں