میونخ اجلاس: ترک نژاد جرمن سیاستدان کے لیے اضافی تحفظ
18 فروری 2018شاید یہ کوئی بہت اچھا خیال نہیں تھا کہ جرمنی کی گرین پارٹی کے ترک نژاد سابق سربراہ چَيم اوزديمير کو اسی ہوٹل میں ٹھہرایا گیا، جہاں پر ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کا سرکاری عملہ بھی موجود تھا۔ اخبار ویلٹ ام زونٹاگ کے مطابق میونخ اجلاس کے دوران ترک وفد سے ایک حادثاتی ملاقات کے فوری بعد اوزديمير کے لیے اضافی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
اوزديمير کے بقول، ’’میں ان کے چہروں پر یہ تاثرات پڑھ سکتا تھا، کہ وہ مجھے دیکھ کر خوش نہیں ہیں۔‘‘ ترک وفد نے اس موقع پر باقاعدہ شکایت کی ہے کہ ہوٹل میں بظاہر میں ایک ’دہشت گرد‘ کو ٹھہرایا گیا ہے۔
'یورپی ممالک اپنے بَل پر سیکورٹی خطرات سے نمٹنے کے اہل بنیں‘
کیا جمہوریت کو ٹیکنالوجی سے خطرہ ہے؟
اوزديمير نے اس تناظر میں مزید کہا، ’’یہاں جرمنی میں (وزیر اعظم یلدرم) کے محافظین کے اس انتہائی جارحانہ رویے کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ترکی میں ان کا انداز کیا ہوتا ہو گا۔‘‘
اوزديمير کا شمار ترک حکومت کے ناقدوں پر ہوتا ہے۔ وہ ترکی میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاری اور غیر جمہوری طرز عمل کی وجہ سے ایردوآن حکومت کو بارہا تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
گزشتہ برس ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دورہ امریکا کے دوران ان کے محافظین نے واشنگٹن میں کرد مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا تھا۔ اس موقع پر امریکی محکمہ انصاف نے ترک صدر کے ان محافظین کی گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔