میانمار فوج کی ’سچی نیوز‘ میں جعلی ’پاکستانی تصویر‘
1 ستمبر 2018میانمار فوج کی جانب سے انیس سو چالیس میں ہونے والے میانمار فسادات کے تناظر میں چند تاریخی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔ ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند لاشیں پڑی ہوئی ہیں اور ایک شخص ان کے قریب کھڑا ہے۔ اس بلیک اینڈ وائٹ تصویر کے نیچے لکھا ہوا ہے کہ روہنگیا (بنگالیوں) کی طرف سے بدھ مت شہریوں کا قتل اس طرح کیا گیا۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کی تحقیق کے مطابق یہ تصویر بنگلہ دیش کی آزاد کی جنگ کی ہے، جب بڑے پیمانے پر بنگالی پاکستانی فوج کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ کتاب میں جن تین تصاویر کو تاریخی شواہد کے طور پر شائع کیا گیا ہے، وہ میانمار کی فوج کے تعلقات عامہ کی دفتر کی طرف سے مہیا کی گئی تھیں اور نفسیاتی جنگ کا حصے کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔
ان تین میں سے ایک تصویر بنگلہ دیشں اور ایک تنزانیہ کی ہے جبکہ تیسری تصویر روہنگیا مسلمانوں کی میانمار سے حالیہ نقل مکانی کی ہے، جس کے رنگ تبدیل کرتے ہوئے یہ لکھا گیا ہے کہ روہنگیا میانمار میں داخل ہو رہے ہیں۔
ان تصاویر کی سچائی جاننے کے لیے میانمار حکومت اور فوج کے ترجمان سے رابطہ ہی نہیں ہو سکا جبکہ وزارت اطلاعات نے ان تصاویر اور کتاب کے حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
میانمار فوج کی جانب سے ایک سو سترہ صفحات پر مشتمل جو کتاب شائع کی گئی ہے، اس میں گزشتہ برس اگست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کے حوالے سے فوجی نقطہ نظر بیان کیا گیا ہے۔ میانمار فوج کی طرف سے کی جانے والی ان پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں تقریبا سات لاکھ روہنگیا نقل مکانی کرتے ہوئے بنگلہ دیش چلے گئے ہیں۔ جبکہ بین الاقوامی ادارے ان کارروائیوں کو نسل کُشی سے تعبیر کرتے ہیں۔
اس کتاب کا زیادہ تر مواد فوج کے ’سچی خبریں‘ نامی یونٹ نے فراہم کیا ہے اور یہ یونٹ فیس بک پر بھی بہت مشہور ہے۔ ینگون کے تقریبا تمام بڑے بُک اسٹالز پر یہ کتاب خریدی جا سکتی ہے۔
چند روز پہلے ہی فیس بک نے میانمار کے فوجی سربراہ اور کئی دیگر فوجی عہدیداروں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ فیس بک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ اپنے پیجز سے نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلا رہے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق میانمار کی فوج ملکی عوام کی ذہن سازی کے لیے بھرپور پروپیگنڈا مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔
ا ا / ع ت