مہاجرین کی کشتیاں تلاش کرنے والے ہوائی جہاز کی پرواز بند
4 جولائی 2018والیٹا حکومت کے ایک ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس جہاز کو پرواز کرنے سے روک دیا گیا ہے اور اس ضمن میں توقع ہے کہ تفصیلی بیان آج دن میں دیر سے جاری کیا جائے گا۔
یہ کارروائی مالٹا اور اُس کے پڑوسی ملک اٹلی کی اُن مشترکہ کاوشوں کا حصہ معلوم ہوتی ہے جن کے تحت یہ ممالک غیر سرکاری فلاحی تنظیموں کے لیے مہاجرین کو بچانے کی کارروائیوں میں ایسے جہازوں کا استعمال تقریباﹰ ناممکن بنانا چاہتے ہیں۔
جرمن تنظیم سی واچ نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا،’’اب سے لیبیا کے ساحل کے شمال کی جانب کے علاقے میں کوئی سرچ آپریشن ممکن نہیں ہو گا۔‘‘
سی واچ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جرمن این جی او، اور ’ سِوس ہیومینیٹیرین پائلٹس اِنیشی ایٹو‘ کی جانب سے چلایا جانے والا ’مون برڈ‘ نامی یہ ہوائی جہاز اب تک بیس ہزار افراد کو ریسکیو کر چکا ہے۔
بیان کے مطابق ،’’ اگر مون برڈ آخری لمحے میں مہاجرین کی ڈوبتی کشتیوں کو تلاش نہ کرتا تو ایک ہزار سے زائد افراد ڈوب چکے ہوتے۔‘‘
گزشتہ ہفتے مالٹا نے کہا تھا کہ جرمن تنظیم مشن لائف لائن کے جہاز کو ، جس میں ایک سو تینتیس مہاجرین سوار تھے، لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے کے بعد اب سے غیر سرکاری تنظیموں کے امدادی جہازوں کے لیے اپنی بندرگاہیں بند کر دی ہیں۔
خیال رہے کہ لائف لائن نامی جہاز کو جس پر حاملہ خواتین اور بچوں سمیت سو سے زائد مہاجرین سوار تھے اور جنہیں اکیس جون کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا تھا، ابتداء میں اٹلی اور مالٹا کی حکومتوں نے جہاز کو اپنے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔
تاہم 27 جون کو والیٹا حکومت نے یورپی ممالک کی جانب سے مدد کے وعدے کے بعد جہاز کو اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی تھی، لیکن پولیس نے جہاز کے مالٹا پہنچنے پر اسے ضبط کرتے ہوئے کیپٹن رائش کو گرفتار کر لیا تھا۔
جہاز کے کپتان کلاؤس پیٹر رائش پر مالٹا کی حکومت نے سرکاری احکامات کو نظر انداز کرنے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں اور اُن کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
ص ح / ع ت / روئٹرز