1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی کشتی پر فائرنگ، مرنے والی خاتون کی تدفین

27 ستمبر 2018

مراکش کی بحریہ کی مہاجرین کی ایک کشتی پر فائرنگ کے بعد ہلاک ہونے والی ایک تارک وطن خاتون کو آج بدھ کے روز دفنا دیا گیا ہے۔ اس کشتی پر خاتون سمیت دو درجن کے قریب تارکین وطن سوار تھے۔

https://p.dw.com/p/35YfH
Libyen spanische Patrouille überwacht Flüchlingsboot für eine Rettungsaktion
تصویر: picture-alliance/AA/M. Drinkwater

مراکش میں انسانی حقوق کے مبصر گروپ کے سربراہ محمد بن عیسیٰ کا کہنا ہے کہ یہ خاتون جو قانون کی طالبہ تھی، ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گئی تھی۔ عیسیٰ کے مطابق منگل کو ہونے والے فائرنگ کے اس واقعے میں تین دیگر تارکین وطن زخمی بھی ہوئے تھے۔

آج مراکش کے شہر تیتوان میں اس جواں سال خاتون کی تدفین کے موقع پر مقامی میڈیا نے اُس کے شناختی کارڈ کی تصاویر دکھائیں جس کے مطابق اس خاتون کی عمر انیس برس تھی۔ اس سے قبل ہلاک ہونے والی اس مہاجر خاتون کی عمر بائیس برس بتائی گئی تھی۔

محمد بن عیسیٰ نے خبر رساں ادارے اے پی کو ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تیز رفتار کشتی پر پچیس مہاجرین کے علاوہ دو ہسپانوی کیپٹن بھی سوار تھے۔

دوسری جانب ہسپانوی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس کے دو شہریوں کو مراکش کی انتظامیہ نے گرفتار کیا ہے، جن میں سے ایک شخص مجرمانہ پس منظر کا حامل ہے۔ یہ معلومات ایک ہسپانوی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فراہم کی ہیں۔

Libyen gerettete Flüchtlinge im Golfo Azurro
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Morenatti

اسپین کی ایک نجی نیوز ایجنسی ’اسپینز یورپ پریس‘ کے مطابق اس ہسپانوی شہری پر کم سے کم دو بار خواتین پر تشدد اور دیگر جرائم کے سبب الزامات عائد کیے گئے ہیں اور سولہ مرتبار گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

حالیہ دنوں میں یہ دوسری بار ہوا ہے کہ مراکش کی بحریہ نے بحیرہ روم میں مہاجرین کو غیر قانونی طور پر یورپ اسمگل کرنے والی کشتیوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔

مراکش کی حکومت کے مطابق یہ کشتی جس پر گزشتہ روز ملکی بحریہ کی جانب سے فائرنگ کی گئی، تارکین وطن کی غیر قانونی طور پر منتقلی کر رہی تھی۔

بن عیسیٰ کے مطابق زخمی ہونے والے ایک مہاجر کو بازو میں اس وقت گولی لگی جب وہ مراکشی بحریہ کی نظروں میں آنے کے بعد ہسپانوی کیپٹن کو کشتی روکنے کا کہہ رہا تھا۔

مراکشی حکام نے گزشتہ روز کے اس واقعے سے متعلق فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ 

ص ح / اا/ نیوز ایجنسی