1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی اٹلی اور یونان واپسی کی مجوزہ ڈیل سے زیہوفرپرامید

6 اگست 2018

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے امید ظاہر کی ہے کہ جرمنی میں موجود ایسے مہاجرین کی یونان اور اٹلی واپسی سے متعلق مجوزہ ڈیل طے پا جائے گی اور ان دونوں ممالک میں رجسٹر کیے جانے والے مہاجرین واپس ان ممالک کو لوٹ سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/32g22
Deutschland Berlin Sommerinterview Horst Seehofer
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Fischer

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے  جرمنی کے سرکاری نشریاتی ادارے ’اے آر ڈی‘  سے گفتگو میں کہا ہے کہ   برلن، روم اور  ایتھنز حکومتوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور وہ پر امید ہیں کہ رواں ہفتےکے آخر تک وہ ایک معاہدہ طے کر لیں گی، جس کے تحت جرمنی میں موجود ایسے تارکین وطن اور مہاجرین کو دوبارہ اٹلی اور یونان بھیجا جا سکے گا، جو  بطور مہاجرین پہلی مرتبہ انہی ممالک میں رجسٹر کیے گئے تھے۔

جرمن وزیر داخلہ زیہوفر نے زور دیتے ہوئے کہا، ’’چونکہ یہ معاملات پیچیدہ  ہیں، اس لیے حتمی ڈیل سے قبل حکومتی سربراہان کو اس بابت ایک مرتبہ پھر بات چیت کرنی ہوگی۔‘‘ کرسچن سوشل یونین ( سی ایس یو) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر داخلہ زیہوفر تارکین وطن اور مہاجرین سے متعلق سخت مؤقف پر قائم ہیں اور اس تناظر میں وہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے تعلق رکھنے والی جرمن  چانسلر انگیلا میرکل پر دباؤ بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

باویریا میں مہاجرین کے متنازعہ ’عبوری مراکز‘ کا قیام

مہاجرین خلاف سخت بیان، عدالت اور زیہوفر کے درمیان تصادم

زیہوفر چاہتے ہیں کہ ایسے مہاجرین  جو پہلے سے کسی دوسرے یورپی ملک میں رجسٹر ہونے کے باوجود جرمنی آنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو ملکی سرحد سے ہی واپس بھیج دیا جائے جبکہ چانسلر میرکل اس تجویز کی حامی نہیں ہیں اور وہ  اس مسئلے کو یکطرفہ طریقے سے حل کرنے کے بجائے ایک متفقہ یورپی حکمت عملی کی وکالت کرتی ہیں۔

دوسری جانب یونان نے ایسے چند مہاجرین کو واپس لینے پر رضامندی کا اشارہ دیا ہے لیکن اٹلی میں دائیں بازو کے خیالات کی حامل حکومت اس عمل سے اجتناب کر رہی ہے۔  اطالوی وزیر داخلہ کا کہنا ہے ’ایسے مہاجرین کو ملک میں واپس لینے سے قبل وہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کے حوالے سے سخت اقدامات کی توقع کرتے ہیں‘۔

یونان اور اٹلی کی جانب سے یہ بھی مطالبہ سامنے آیا ہے کہ ایسے مہاجرین کو واپس لینے کے بعد جرمنی دیگر تارکین وطن کو پناہ دے۔ اس مطالبے کے جواب  میں جرمن وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ جرمنی سے واپس بھیجے جانے والے مہاجرین کی تعداد ملک میں نئے آنے والے مہاجرین کے مقابلے میں قطعی طور پر زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

واضح رہے سن 2015 میں خانہ جنگی اور اقتصادی بدحالی کے شکار ممالک سے لاکھوں افراد نے بہتر مستقبل کے لیے یورپ کا رخ کیا تھا، تب جرمنی نے ایک ملین سے زائد تارکین وطن کو  پناہ دے دی تھی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجر دوست پالیسی کے نتیجے میں ملک میں مہاجرین اور اسلام مخالف سیاسی جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ کی بائیں بازو کی عوامیت پسند سیاست کو تقویت بھی ملی ہے۔ 

ع آ/ ع ب (اے ایف پی)