1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین کو زندہ جلا دو یا انہيں پانی ميں پھينک دو‘

24 اپریل 2018

يونانی جزيرے ليسبوس پر سراپا احتجاج مہاجرين کے ايک گروپ پر انتہائی دائيں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد نے اتوار اور پير کی درميانی شب دھاوا بول ديا۔ اس حملے ميں کئی تارکين وطن کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہيں۔

https://p.dw.com/p/2wY9y
Lesbos Ausschreitung durch Migranten
تصویر: picture-alliance/dpa/ZUMAPRESS

يونانی جزيرے ليسبوس کے مرکزی شہر مائيٹيلين کے مرکزی چوراہے پر انتہا پسند ’پيٹرياٹک موومنٹ‘ کے ارکان نے اتوار بائيس اپريل اور پير تيئس اپريل کی درميانی شب مہاجرين کے ايک گروپ پر حملہ کر ديا۔ اس واقعے ميں کم از کم ايک درجن مہاجرين کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہيں۔ اس بارے ميں خبريں يونانی حکام کی جانب سے پير کو جاری کی گئيں۔ حملوں کے باوجود، حکام نے مہاجرين کو ہدايت دی ہے کہ ان کی سياسی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کے خاتمے تک وہ وہيں قيام کريں۔

جس مقام پر تارکين وطن پر حملہ کيا گيا وہاں تقريباً دو سو افغان تارکين وطن پچھلے ايک ہفتے سے دھرنا ديے ہوئے ہيں۔ يہ مہاجرين انتہائی خستہ حال کيمپوں اور ناقص حالات ميں گزر بسر پر سراپا احتجاج ہيں۔ يونان کے پانچ جزائر پر اب بھی تقريباً تيرہ ہزار پناہ گزين قيام کيے ہوئے ہيں۔ بالخصوص ليسبوس کی بات کی جائے، تو وہاں قائم مہاجر کيمپوں ميں تين ہزار افراد کی گنجائش ہے تاہم وہاں ساڑھے چھ ہزار سے زائد تارکين وطن مقيم ہيں۔ سہوليات کے فقدان اور ديگر انتظامی مسائل کے سبب مہاجرين غم و غصے کا شکار ہيں۔

اتوار اور پير کی درميانی شب پيش آنے والے تازہ واقعے ميں انتہائی دائیں بازو کے گروپ کے ارکان نے مہاجرين پر بوتليں پھينکيں اور ’انہيں زندہ جلا دو‘ اور ’انہيں پانی ميں پھينک دو‘ جيسے نعرے لگائے۔ بعد ازاں پوليس کی موجودگی کے باوجود حالات سنبھل نہيں پائے۔ اسی دوران دائيں بازو کے حملہ آوروں کے مقابلے ميں بائيں بازو کے درجنوں افراد بھی جمع ہو گئے، جو مہاجرين کے دفاع کے ليے جمع ہوئے تھے۔ ان دونوں مختلف سياسی نظريات کے گروپوں ميں تصادم کی بھی اطلاعات ہيں۔ پوليس کو احتجاج اورمظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے آنسو گيس استعمال کرنی پڑی۔

ليسبوس کے ميئر نے پوليس پر تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مداخلت دير سے کی اور ان کا تصادم سے نمٹنے کا طريقہ بھی درست نہ تھا۔ يہ امر اہم ہے کہ يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس عنقريب ليسبوس کا دورہ کرنے والے ہيں۔

يونان کی مجموعی آبادی لگ بھگ گيارہ ملين افراد پر مشتمل ہے۔ پچھلے سال اس ملک ميں سياسی پناہ کی 58,661 درخواستيں جمع کرائی گئيں۔

مہاجرين کی آمد جاری، يورپی سطح پر مخالفت بھی بڑھتی ہوئی

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں