مہاجرين کی منتقلی پر وزير داخلہ اور پيرس کی ميئر مد مقابل
23 مئی 2018فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں چہل قدمی کرنے اور سائيکل چلانے والوں کے زير استعمال شہر کی نہر کے کنارے ایک گزر گاہ ان دنوں مقامی حکام کے ليے چيلنج بنی ہوئی ہے۔ اس مقام پر کئی مہاجرین غیر قانونی طور پر عارضی خیموں میں رہائش پذیر ہیں۔ حکام اس کشمکش ميں مبتلا ہيں کہ پناہ کے متلاشیوں کو اس گزرگاہ سے ہٹانے کے لیے انسانیت کو پیش نظر رکھیں یا پھر طاقت کا استعمال کریں۔
فرانس ميں اسی ماہ دو تارکين وطن نہر ميں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہيں جبکہ شہر بھر ميں موجود ایسے غير قانونی کيمپوں ميں لڑائی جھگڑوں کے باعث بھی متعدد تارکین وطن زخمی ہو چکے ہيں۔ ايسے واقعات کے سبب حکام پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ مناسب کارروائی کريں اور کوئی طويل المدتی حل نکاليں۔
فرانسيسی وزير داخلہ نے بدھ تيئس مئی کو پيرس کے اس اور ديگر کيمپوں ميں رہائش پذير قريب تيئس سو تارکين وطن کی منتقلی کے احکامات جاری کيے۔ ليکن پيرس کے ميئر اين ایڈالگو اور ملکی وزير داخلہ کے مابين اس معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہيں۔ حکام کے سامنے يہ سوالات ہيں کہ منتقلی کے بعد پيرس اور اس کے نواح ميں رہائش پذير ان لگ بھگ ڈھائی ہزار مہاجرين کو کہاں بسايا جائے اور اس مسئلے کا ديرپا حل کيا ہے۔ يہ بحث صرف فرانس ميں ہی جاری نہيں بلکہ يورپ کے کئی ممالک کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔
وزير داخلہ جيرارڈ کولومب نے پيرس کی خاتون ميئر ایڈالگو کے تحفظات اور ان کی جانب سے مہاجرين کو پيرس کی سڑکوں سے ہٹانے سے انکار پر مايوسی کا اظہار کيا اور کہا کہ نتيجتاً انہيں جبراً تارکين وطن کو منتقل کرانا پڑے گا۔ يہ عمل آئندہ کچھ دنوں ميں متوقع ہے۔
ایڈالگو اور انسانی حقوق کے ليے سرگرم تنظیمیں مہاجرين کو باقاعدہ کيمپوں اور رہائش گاہوں ميں منتقل کرنا چاہتے ہيں نہ کہ صرف انہيں پيرس کی سڑکوں سے ہٹا ديا جائے۔ يہاں يہ امر بھی اہم ہے کہ پچھلے تين برسوں ميں حکام پيرس کے مختلف علاقوں سے قريب اٹھائيس ہزار تارکين وطن کو منتقل کر چکے ہيں تاہم فرانسيسی دارالحکومت کی جانب مہاجرين کا بہاؤ رکتا نہيں۔
فرانسيسی صدر ایمانوئل ماکروں کی اميگريشن کے حوالے سے سخت پاليسی ميں وزير داخلہ جيرارڈ کولومب کا اہم کردار ہے۔ پيرس کے شمال مشرقی حصے ميں نہر کے ساتھ مہاجرين کے چھوٹے چھوٹے کيمپس موجود ہيں۔ ان ميں اکثريتی طور پر افریقی تارکين وطن مقيم ہيں۔ ايسے ميں وہاں نہ صرف چہل قدمی اور سائيکل چلانے والوں کے ليے کم جگہ بچتی ہے بلکہ سياح بھی اس سے متاثر ہوتے ہيں۔
ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں