مُرسی کے اہم فیصلے:یورپی یونین اور امریکی ردعمل
14 اگست 2012اس اہم فیصلے کے بعد محمد مُرسی نے گہری ہوتی رات میں خطاب کرتے ہوئے فوج کو کارنر کرنے کے احساس کی واضح طور پر نفی کی۔ مصری فوج کی جانب سے پیر کے روز کہا گیا کہ افواج کے دو سینئر ترین جرنیلوں کی ریٹائرمنٹ ایک قدرتی عمل ہے۔ افواج کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مصر کے اندر استحکام اور سلامتی کے لیے فوج اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے اور اس نے کبھی بھی ملک اور عوام کے لیے مسائل اور عدم استحکام کی فضا نہیں پیدا کی۔ افواج کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب مصری فوج کی کمانڈ اگلی نسل کو منتقل ہو گئی ہے۔ فوج کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ صدارتی فیصلے پر عمل کر کے فوج نے اس تاثر کو غلط قرار دے دیا کہ مصری فوج اقتدار کی چاہت یا طلب رکھتی ہے۔
یورپی یونین کا اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ تمام اختیارات کی جمہوری انداز میں منتخب ہونے والی حکومت کو منتقلی قابل تعریف ہے۔ یورپی یونین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مصر کے نئے دستور کی بھی اب جلد تکمیل کی متمنی ہے اور یقینی طور پر یہ دستور مصری عوام کے حقوق اور آزادیوں کا ضامن ہو گا۔ دوسری جانب مصر کا لبرل حلقہ اس سے پریشان ہے کہ مُرسی حکومت اب نئے دستور پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرے گی۔
امریکا نے مصر کی فوج اور حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ملک میں استحکام اور معیشت کی بحالی کے لیے مل جل کر معاملات کو آگے بڑھائیں۔ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کی رہائش گاہ کے پریس سیکرٹری جے کارنی کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ صدر مُرسی کے فیصلے سے مصری عوام مستفید ہوں گے۔ جے کارنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کو یقین ہے کہ صدر مُرسی فوج کے تعاون کے ساتھ ایک دفاعی ٹیم کو تشکیل دیں گے اور مستقبل میں فوج اور سول حکومت ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔
اتوار کے روز مصری صدر کی جانب سے ایک حیرت انگیز فیصلے نے مصری عوام اور میڈیا کو حیران کر دیا اور اس فیصلے کے تحت مصر کے دو دہائیوں سے چلے آ رہے وزیر دفاع اور افواج کے سینئر ترین کمانڈر فیلڈ مارشل محمد حسین طنطاوی اور بری فوج کے کمانڈر انچیف جنرل سمیع عنان کو ملازمت سے ریٹار کر دیا گیا تھا۔ حکومتی نگرانی میں شائع ہونے والے روزنامے الاخبار نے صدر مُرسی کے اعلان کو انقلابی فیصلہ قرار دیا۔ آزاد اخبار الوطن نے اس ریٹائرمنٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب حقیقت میں اخوان المسلمون منصب صدارت پر براجمان ہوئی ہے۔ ایک اور آزاد اخبار الشروق نے مُرسی کے اس فیصلے کو مبارک دور کے اقدامات سے بڑا قرار دیا۔
صدارتی فیصلے کے اعلان کے بعد مذہبی تحریک اخوان المسلمون کے ہزاروں کارکنوں نے تحریر چوک میں جمع ہو کر مسرت اور خوشی سے نعرہ بازی کی۔ لوگوں نے اس اجتماع میں کہا کہ وہ صدر کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ صدارتی فیصلے کے بعد پیر کے روز مصری بازار حصص میں تیزی دیکھی گئی اور سرمایہ کاروں کے مطابق اس فیصلے سے مصر میں استحکام پیدا ہو گا۔ مصر کے نوبل انعام یافتہ محمد البراداعی نے بھی مُرسی کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مصری فوج کے سیاسی کردار کو ختم کرنا یقینی طور پر موجودہ صدر کا درست سمت کی جانب ایک انتہائی مناسب قدم ہے۔
ah/ab (AFP, dpa)