1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسيقی کامياب سماجی انضمام کا سبب

عاصم سلیم
3 مارچ 2018

باسل خليل يورپی ملک بيلجيم ميں ايک پناہ گزين کی حيثيت سے پہنچا تھا۔ اپنے آبائی ملک شام سے بہت دور، ايک انجان ملک ميں خليل کو اپنا حلقہ احباب بڑھانے، اپنا مقام پیدا کرنے میں اس کے گٹار نے انتہائی اہم کردار ادا کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/2td1U
Deutschland Weihnachtsfeier mit Flüchtlingen in Bonn
تصویر: DW/A. Juma

خليل 2012ء ميں سياسی پناہ کے مقصد سے شام سے فرار ہوا تھا۔ يورپ پہنچنے سے قبل اس نے کچھ وقت ترکی ميں گزارا اور کچھ وقت مصر ميں۔ پناہ کی تلاش ميں بھٹکتے وقت کبھی خليل نے ترک شہر استنبول کی سڑکوں پر گٹار بجايا تو کبھی سربيا کے مہاجر کيمپ ميں اپنے فن سے لوگوں کا دل بہلايا۔

شام ميں موسيقی سکھانے والے ايک استاد کی حيثيت سے ملازمت کرنے والے باسل خليل کو يورپی ملک بيلجيم ميں سياسی پناہ مل گئی ہے۔ ليکن اس انجان ملک ميں زبان نہ آنے اور انضمام کے ديگر مسائل سے نمٹنے ميں خليل کی موسيقی نے اس کا بڑا ساتھ ديا ہے۔ بيلجيم کے مہاجر کيمپ ميں ایک مقامی شخص ژاں ڈيوڈز نے خليل کو گٹار بجاتے ہوئے سنا۔ ڈيوڈز اور ان کی اہليہ نے خليل کو ايک سال کے ليے اپنے مکان ميں رہنے کی دعوت دی تاکہ وہ اس دوران اپنے پيروں پر کھڑا ہو سکے۔ خليل اب بيلجيئن صوبے لمبرگ ميں اس خاندان کے ساتھ رہائش پذير ہے اور سياحوں ميں کافی مقبول ايک شاندار ريزورٹ ميں ملازمت بھی کرتا ہے۔

خليل کی بيوی قريبی شہر ہاسيلٹ ميں بزنس کی اعلیٰ تعليم حاصل کر رہی ہے اور اس کے بچے اسکول جانے لگے ہيں۔ وہ اپنی زندگی کے بارے ميں کہتا ہے، ’’گزر بسر اچھی طرح سے ہو رہی ہے اور ہميں اس معاشرے ميں تسليم کيا جانے لگا ہے۔‘‘

خليل آئرش فوک موسيقی کے ايک بينڈ کا بھی رکن ہے۔ اس بينڈ کے ارکان باقاعدگی سے  ژاں ڈيوڈز کے مکان کے تہہ خانے ميں ملتے ہيں اور موسيقی کی پريکٹس کرتے ہيں۔ اس بينڈ کے ايک رکن رچرڈ گلوکيمن کا خليل کے بارے ميں کہنا ہے، ’’وہ ايک بہترين فنکار ہے۔ ہميں کوئی گانا شروع ہی کرنا ہوتا ہے کہ اسے اس کے تمام سر تال سمجھ آ جاتے ہيں۔‘‘ ان مصروفيات کے علاوہ خليل اکثر اپنے آبائی شامی گانے بھی گاتا ہے اور کبھی کبھار ’مہاجرين کے ليے مہاجرين‘ نامی ايک مہم کے ليے بھی رضاکار کی حيثيت سے اپنی خدمات انجام ديتا ہے۔

’یو ٹیوب اسٹار بننا چاہتا ہوں،‘ افغان مہاجر