1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'موریا کیمپ میں مقیم مہاجرین نفسیاتی مسائل کا شکار‘

23 جولائی 2018

فرانسیسی امدادی تنظیم ’ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ یا ایم ایس ایف نے خبردار کیا ہے کہ یونانی جزیرے لیسبوس میں قائم مہاجرین کے موریا نامی کیمپ میں گنجائش سے زیادہ افراد بھرنے کے باعث صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/31vI4
Lesbos Ausschreitung durch Migranten
تصویر: picture-alliance/dpa/ZUMAPRESS

ایم ایس ایف لیسبوس کے موریا کیمپ میں اس وقت آٹھ ہزار کے قریب تارکین وطن مقیم ہیں جبکہ یہاں صرف تین ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش ہے۔ دوسری جانب یہاں مہاجرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ گنجائش سے کہیں زیادہ افراد کو موریا کیمپ میں رکھے جانے کے سبب یہاں جھگڑے اور فساد روز مرہ کا معمول بن گئے ہیں۔ علاوہ ازیں جنسی تشدد کے واقعات بھی آئے دن دیکھنے میں آتے ہیں اور کیمپ میں پھنسے مہاجرین کی ذہنی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

گزشتہ چند مہینوں میں ’ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نامی اس تنظیم نے کیمپ میں جنسی تشدد اور مہاجرین کے درمیان جھڑپوں کے واقعات کا خود مشاہدہ کیا ہے۔

ایم ایس ایف کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ابتری کا سبب کیمپ میں لوگوں کا بے پناہ رش اور رہائشی سہولیات کا ناقص ہونا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ ابتر صورت حال تارکین وطن کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

Griechenland Flüchtlingslager in Moria auf Lesbos
موریا کیمپ میں اس وقت آٹھ ہزار کے قریب تارکین وطن مقیم ہیں جبکہ یہاں صرف تین ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش ہےتصویر: picture alliance/dpa/T. Stavrakis/AP

موریا کیمپ کے کلینک میں ذہنی صحت سے متعلق شعبے کے گیووانا بونیوینی کے مطابق، ’’ لوگوں کی ذہنی صحت یہاں تیزی سے کیوں رو بہ زوال ہو رہی ہے، اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ مہاجرین شورش زدہ علاقوں سے اپنے گھر بار چھوڑ کر یورپ پناہ اور با وقار زندگی گزارنے کی امید لے کر آئے تھے تاہم یہاں اُنہیں اُن کی توقعات کے برعکس حالات کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘

ایم ایس ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موریا کیمپ میں 72 افراد کے لیے ایک ٹوائلٹ اور 84 افراد کے نہانے کے لیے ایک غسل خانہ ہے۔ فرانسیسی تنظیم کے مطابق ہر ہفتے اس کے پاس ذہنی صحت کے حوالے سے درپیش شدید مسائل کے حامل پندرہ سے اٹھارہ مریض آتے ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ دیگر نفسیاتی مسائل کے علاوہ ان میں سے بیشتر مریضوں میں یا تو خود کشی کا رحجان پایا جاتا ہے اور یا وہ خود کشی کی کوشش کر چکے ہوتے ہیں۔

رواں برس مئی میں ایتھنز حکومت نے کہا تھا کہ ان جزائر پر قائم ابتدائی رجسٹریشن کے مراکز میں مقیم تارکین وطن اور مہاجرین کی بڑی تعداد کو  ستمبر کے مہینے تک ایتھنز اور دیگر یونانی شہروں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ آئندہ ان جزیروں پر قائم مراکز میں گنجائش کے مطابق ہی تارکین وطن کو رکھا جائے گا۔

ص ح / انفو مائیگرنٹس