1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی گجرات فسادات پر بیان کی وجہ سے تنقید کی زد میں

شادی خان سیف13 جولائی 2013

بھارتی قوم پرست سیاست دان نریندر مودی گجرات فسادات سے متعلق اپنے تازہ بیان کی وجہ سے کڑی تنقید کی زد میں ہیں۔ انہیں 2014ء کے انتخابات میں وزارت عظمیٰ کے ایک قوی امیدوار کی حیثیت سے دیکھا جارہا ہے

https://p.dw.com/p/197J9
تصویر: AP

ایک تازہ انٹرویو میں بھارتیہ جنتہ پارٹی کے اس رہنما نے کہا تھا کہ انہیں ایک کتے کی موت پر بھی دکھ ہوتا ہے تو پھر کیا گجرات میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کی موت پر نہیں ہو گا۔ ان کے اس بیان کو بھارتی اخبارات نے طنزیہ انداز میں لیا ہے جبکہ کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے مودی پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اس بیان پر عوام سے معافی مانگیں۔

مودی نے یہ بات خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی تھی، جس دوران انہوں نے بے جے پی کی انتخابی مہم کی سربراہی ملنے کے بعد پہلی بار 2002ء کے گجرات فسادات پر تبصرہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ مودی 2002ء کے دوران گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔ اس انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ’’میں صرف اس وقت خود کو مجرم محسوس کروں گا اگر میں نے کچھ غلط کیا ہو، لیکن اگرکوئی اور گاڑی چلا رہا ہے اور ہم پچھلی نشست پر بیٹھے ہیں اور اگر کوئی کتا گاڑی کے نیچے آکر مرجاتا ہے تو بالکل مجھے اس سے تکلیف ہوگی۔‘‘

بھارتی اخبار دی ٹائمز آف انڈیا نے اس بیان کی سُرخی لگائی، ’’ہندو قوم پرست مودی نے ’پپی‘ بیان کے ساتھ طوفان برپا کر دیا‘‘۔ مودی نے اس بڑھتی ہوئی تنقید کا جواب دینے کے لیے ٹوئٹر پر ایک پیغام لکھا، ’’ ہماری تہذیب میں ہر طرح کی زندگی بشمول کتوں کی قدر اور عبادت کی جاتی ہے۔‘‘  تاہم ان کا یہ بیان ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے کافی نہیں تھا۔

Überschwemmung in Pakistan Flash-Galerie
تصویر: AP

ریاست اترپردیش کی مقامی سیاسی جماعت سماج وادھی پارٹی کے رہنما کمال فاروقی کے بقول مودی کا بیان بہت ہی بُرا، خطرناک اور شرمناک ہے۔ حکمران  کانگریس پارٹی کے جنرل سیکرٹری اجے مکین کا کہنا ہے کہ مودی کو فوری طور پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

مودی، جن کی قیادت میں ریاست گجرات میں اقتصادی خوشحال دیکھی جارہی ہے، مئی 2014ء کے انتخابات میں بی جے پی کی مہم کی سربراہی کریں گے۔ وہ خود کو ایک ایسے اصلاح پسند کے طور پر پیش کرتے ہیں جو بھارت میں  اقتصادی خوشحال لاسکتا ہے۔

انہوں نے ملک کی مسلمان آبادی کو 10 جولائی کے دن رمضان کی مبارکباد دینے کے لیے ٹوئٹر پر پیغام بھی جاری کیا تھا۔ اگرچہ ان پر گجرات فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے تاہم ان کے ایک سابق وزیر پر فسادات کو بھڑکانے کا الزام ثابت ہوچکا ہے۔ بھارت کی ایک اعلیٰ عدالت مودی کو روم کے ایک شہنشاہ نیرو سے تشبیح دی چکی ہے جو روم جلنے کے وقت خاموش تماشائی بنا رہا تھا۔