1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کو گرم جوشی سے خوش آمدید کہتے ہیں، اسرائیل

امتیاز احمد1 جون 2015

اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ وہ نریندر مودی کے مجوزہ دورے کے اعلان کا گرم جوشی سے خیرمقدم کرتے ہیں۔ کسی بھی بھارتی وزیراعظم کا یہ پہلا دورہء اسرائیل ہوگا۔ اس کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو ’مضبوط تر‘ بنانا بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FaLx
Indien Bangalore Moshe Ya'alon bei Narendra Modi
سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد موشے ژالون اسرائیل کے وہ پہلے وزیر دفاع تھے، جنہوں نے حال ہی میں بھارت کا دورہ کیا تھاتصویر: Ariel Hermoni-Levine /Israeli Ministry of Defense via Getty Images

گزشتہ روز بھارت کی خاتون وزیر خارجہ سُشما سوراج نے کہا تھا بھارتی قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی اسرائیل کا دورہ کریں گے۔ آج بھارت میں تعینات اسرائیلی سفیر ڈینئل کارمن نے کہا ہے کہ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں بھارت اور اسرائیل کے مابین تعلقات کی مضبوطی کے لیے ’قدرتی عنصر‘ ہیں۔ تاہم اسرائیلی سفیر نے یہ نہیں بتایا کہ بھارتی وزیراعظم کا یہ دورہ کب ہوگا ؟ ان کا کہنا تھا کہ حتمی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران پہلے بھارتی وزیر خارجہ اسرائیل جائیں گی اور اس کے بعد بھارتی وزیراعظم یہودی ملک کا دورہ کریں گے۔ اسرائیلی سفارت کار کا کہنا تھا کہ بھارت اور اسرائیلی کے مابین اس طرح کی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گی۔

اتوار کے روز سُشما سوراج کا کہنا تھاکہ وہ رواں برس ہی اسرائیل، فلسطین اور اردن کا دورہ کریں گی لیکن جہاں تک وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کا تعلق ہے، اس بارے وہ حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کر سکتیں، ’’مذاکرات کے بعد ہی کسی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔‘‘

بھارت اسرائیل دفاعی تعلقات

دریں اثناء اسرائیل بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ نریندر مودی کے دور اقتدار میں بھارت اور اسرائیل کے دفاعی تعلقات کھل کر سامنے آئے ہیں کیونکہ ہندو قوم پرست جماعت اسرائیل کو فطری اتحادی سمجھتی ہے۔ ماضی میں اسرائیل بھارت کو جہاز، دفاعی میزائل، ریڈار سسٹم اور فضائی جاسوسی کرنے کے آلات فراہم کرتا رہا ہے لیکن بھارت اور اسرائیل کی طرف سے عوامی سطح پر ان کا اعلان نہیں کیا جاتا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بھارت نہ تو عرب ملکوں کو ناراض کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی ملک میں موجود مسلم آبادی کو۔

ماضی کے برعکس قوم پرست ہندو رہنما نریند مودی اسرائیل کے ساتھ کھلے عام اور سرگرم تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق نئی دہلی میں جب بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے، اسرائیل اور بھارت کے دفاعی تعلقات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اہم جریدے دی نیشنل انٹرسٹ میگزین کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کے درمیان خفیہ فوجی تعاون کا آغاز ساٹھ کی دہائی میں ہی ہو گیا تھا۔ اسرائیل نے نہ صرف 1962ء ، 1965ء اور 1971ء میں بھارتی فوج کو مدد فراہم کی تھی بلکہ تل ابیب حکومت ان ملکوں میں شامل تھی، جو بنگلہ دیش کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرنے میں پیش پیش تھی۔

بھارت اور اسرائیل کے مابین تازہ گرمجوشی کا آغاز اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور بھارتی وزیر اعظم کی اس ملاقات کے بعد شروع ہوا ہے، جو گزشتہ برس نیویارک میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے دونوں حکومتوں کے متعدد وفود ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کر چکے ہیں۔ 1992ء میں سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد موشے ژالون اسرائیل کے وہ پہلے وزیر دفاع تھے، جنہوں نے حال ہی میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔