1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی سے بھارتی کسان ناراض

عابد حسین18 اپریل 2015

گزشتہ برس بھارت کے لاکھوں کسانوں نے نریندر مودی کو انتخابی مہم کے وعدوں کی روشنی میں ووٹ ڈالا تھا۔ انڈسٹری لگانے کے لیے زمینوں کی خرید کے لیے حکومت کے مجوزہ بل پر بھارتی کسان مودی مخالفت میں غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FAY5
بھارتی وزیراعظم نریندر مودیتصویر: AFP/Getty Images/Ye Aung Thu

سن 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں بھارتی کسانوں نے جوق در جوق بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر نریندر مودی کے حق میں ووٹ ڈالا جس کی بدولت وہ گزشتہ 30 برسوں میں انتہائی بھاری مینڈیٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ تقریباً ایک برس بعد ہی بھارتی کسانوں نے مودی سرکار کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ آسمان سے بارش نہیں برس رہی اور مودی حکومت نے اُن کی چیخ و پکار سننے کے برعکس کانوں میں انگلیں دے رکھی ہیں۔ اِن کے مطابق مودی حکومت غریب کسانوں کے بجائے امراء اور اشرافیہ کو نوازنے میں مصروف ہے۔

کسانوں میں نریندر مودی حکومت کے خلاف غصہ پیدا ہونے کی ایک بنیادی وجہ زمین کی سرکاری خرید کے قوانین میں تبدیلی ہے۔ اِس مناسبت سے بی جے پی حکومت کا خیال ہے کہ بھارت میں ترقیاتی عوامل کے تناظر میں خرید و فروخت کے قوانین میں تبدیلی وقت کی ضرورت ہے اور اسی تبدیلی سے ہی دیہی زمینوں پر نئے شہروں کی آبادکاری کے ساتھ ساتھ صنعتی عمل کو فروغ حاصل ہو گا۔ پارلیمنٹ میں حکومت کا نجی زمین کے حصول کے بِل کو متحدہ اپوزیشن کی دیوار کا سامنا ہے۔ متحدہ اپوزیشن کو اِس وقت بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا یا راجیہ سبھا میں کنٹرول حاصل ہے۔

Indien Ochsenkarren Ochse Kuh
بھارت میں ایک بڑی آبادی کا انحصار زرعی زمینوں پر ہےتصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images

اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام میں وزیراعظم نریندر مودی نے کسانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ زمینوں کی خرید کے حکومتی بل کی مخالفت نہ کریں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صنعتی ترقی کے لیے کسانوں کی زمین کی خرید آخری حربے کے طور پر ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم نیشنل الائنس برائے عوامی موومنٹس کے اہم اہلکار بھوپندر راوٹ کا کہنا ہے کہ بل اگر منظور ہو گیا تو اِس کے گہرے منفی اثرات بی جے پی حکومت پر مرتب ہوں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ مودی حکومت کا یہ بل عوامی مقبولیت کے بجائے متنازعہ اور غیر مقبول ہو کر رہ گیا ہے۔ اِس بل نے اپوزیشن جماعت کانگریس کو اٹھنے کا سہارا بھی دے دیا ہے۔

حکومت کی جانب سے زمینوں کی سرکاری خرید کے پیش کردہ مسودہٴ قانون کے خلاف کل اتوار کے روز پارلیمنٹ کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگرس نے نئی دہلی میں ایک عوامی مظاہرے کا اعلان کر رکھا ہے۔ کانگرس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے خلاف نکالی جانے والی احتجاجی ریلی میں شرکت کے لیے خاص طور پر کسانوں کو شریک ہونے کی تلقین کی ہے۔ دیہی زمین کی سرکاری خرید سے متعلق ایک بل کانگریس نے اپنی دس سالہ حکومت کے دور میں سن 2013 میں منظور کیا تھا۔ مودی حکومت کے مجوزہ بل کے مطابق اگر کوئی زرعی زمین صنعتی مقصد کے لیے درکار ہو گی تو کسانوں کو اسے فروخت کرنا پڑے گا۔ اس قانون کی زد میں ملک کے 80 فیصد کسان آسکتے ہیں۔ حکومت کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت کی ترقی اہم ہے لیکن غریبوں کو قربان کر کے حاصل ہونے والی اقتصادی ترقی بے معنی ہے۔