منی روک کی ’خالق‘ پچاسی برس کی ہو گئیں
میری کوانٹ نے ابھی حال ہی میں اپنی پچاسیویں سالگرہ منائی ہے۔ 1960ء کی دہائی میں انہوں نے ’منی اسکرٹ‘ متعارف کرائی تھی۔ کپڑے کے اس چھوٹے سے ٹکڑے نے نوجوان، ماڈرن اور خود اعتماد صنف نازک کے بارے میں سوچ کو تبدیل کر دیا۔
دادی کی اسکرٹ
میری کوانٹ نے فیشن کی دنیا میں 1960ء کی دہائی میں قدم رکھا۔ انہوں نے پہلے گھٹنوں تک لمبی اپنی دادی کی اسکرٹس کو کاٹ کر خوشنما بنایا۔ پھر انہوں نے خود اسکرٹس سی کر لندن کے علاقے چیلسی میں واقع ’بازار‘ نامی بوتیک میں فروخت کرنا شروع کیں۔ یہ تمام اسکرٹس گھٹنوں سے کم از کم چار انچ اونچی تھیں۔
آرام دہ اسکرٹس
کوانٹ ایک ایسی اسکرٹ تیار کرنا چاہتی تھیں، جسے پہن کر آرام سے گھوما پھرا جا سکے اور اسے پہننے والی کے لیے بھاگ کر بس میں سوار ہونا بھی ممکن ہو۔ اس کے علاوہ اسے پہن کر رقص بھی کیا جا سکے۔ زنانہ لباس کی ان کی دکان میں نوجوان خواتین کے لیے سستے مگر غیر معمولی فیشن دستیاب تھے اور انہوں نے اپنی ڈیزائن کردہ منی روکس کے ساتھ نوجوان اور ماڈرن خواتین کے امیج کو مضبوط بنانے کا کام بھی کیا۔
1960ء کی رنگین دہائی
لندن میں منی اسکرٹ 1960ء کی دہائی کی ایک علامت سی بن گئی تھی۔ اس تصویر میں ’ٹویگی‘ نامی ماڈل منی اسکرٹ پہنے کھڑی ہیں۔ اسی طرح معروف گروپ بیٹلز کے گلوکاروں نے بھی اپنی گرل فرینڈز کو کوانٹ کی دکان سے خریدی ہوئی اسکرٹس پہنائی تھیں۔
کنگز روڈ کی لڑکیاں
میری کوانٹ کبھی بھی یہ نہیں چاہتی تھیں کہ منی اسکرٹس کی وجہ سے ملنے والی شہرت تنہا صرف انہی کے حصے میں آئے: ’’کنگز روڈ کی لڑکیوں نے منی روک متعارف کرائی تھی۔ میں نے اسکرٹس کو مختصر کر دیا تھا مگر خواتین کی مزید چھوٹی اسکرٹس میں دلچسپی تھی۔‘‘
پاپائے روم کی ملامت اور ملکہ کی تعریف
نوجوان خواتین نے جب عوامی مقامات اور تقریبات میں منی اسکرٹس پہننا شروع کیں تو پولیس اہلکاروں کی جانب سے انہیں تنبیہ کی گئی۔ پولیس اہلکاروں کو یقینی بنانا پڑتا تھا کہ قانونی طور پر اس اسکرٹ کی لمبائی ٹھیک ہے۔ ویٹیکن کی جانب سے منی اسکرٹس کو غیر مہذب قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ملک الزبتھ نے 1966ء میں میری کوانٹ کو فیشن کی صنعت کے لیے ان کی خدمات پر اعزاز سے بھی نواز تھا۔
دنیا بھر میں تشہیر
دیگر فیشن ڈیزائنرز اور ذرائع ابلاغ کی جانب سے منی اسکرٹس کو بہت اہمیت دی جانے لگی۔ 1962ء میں فیشن میگزین’ Vogue‘ نے کوانٹ کے ڈیزائنز کو شائع کیا۔ 1964ء میں منی اسکرٹس جرمنی پہنچیں۔ 1965ء تک یہ فیشن دنیا بھر میں پھیل چکا تھا۔
کاسمیٹکس اور دیگر اشیاء
بات منی اسکرٹس تک ہی محدود نہیں رہی۔ 1969ء میں میری کوانٹ نے فیشن ڈیزائنگ بند کرتے ہوئے اپنے نام سے کاسمیٹکس اور لنگریز یعنی خواتین کے زیریں لباس متعارف کرائے، جو ابھی تک موجود ہیں۔ تاہم کوانٹ نے سن 2000ء میں اس کمپنی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ منی اسکرٹس کے بارے میں وہ کہتی ہیں، ’’میرے خیال میں اس نے لوگوں کو ایک طرح سے خوش کیا تھا، وہ ایک کامیابی تھی، ایجاد تھی اور وقت کا احساس تھا۔‘‘