منفی درجہ حرارت، مہاجرین خیموں میں نہیں رہ سکتے، ڈی آر کے
17 جنوری 2017جرمن ریڈ کراس ’ڈی آر کے‘ یونان میں موجود مہاجرین کے لیے خیموں کے بجائے باقاعدہ پناہ گاہیں مہیا کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ ’ڈی آر کے‘ کے سربراہ روڈولف زائٹرز نے اخبار نیو اوسنابرؤکر ساٹنگ سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ شدید سرد موسم میں منفی پندرہ درجہ حرارت پر ان خیموں میں قیام نہیں کیا جا سکتا، ’’اس درجہ حرارت کی وجہ سے کیمپوں میں رہائش پذیر افراد کے لیے انسانی بحران کی سی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بلقان ممالک کی جانب سے سرحدیں بند کرنے کے بعد سے یونان میں باسٹھ ہزار سے زائد پناہ گزین پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ افراد ہیں، جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ سفر کر رہے ہیں۔
جرمن ریڈ کراس کے صدر زائٹنر کے بقول گزشتہ آٹھ مہینوں سے یہ افراد یونان میں اپنے مستقبل کے حوالے سے بے یقینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تنظیم ایتھنز حکومت کے ساتھ پہلے کی طرح کام کرتی رہے گی اور یہ کوشش بھی جارے رہے گی کہ کہ مہاجرین کے مراکز میں سہولیات کو بہتر بنایا جائے۔ ان کے بقول یونان کے ان علاقوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، جو تارکین وطن کو پناہ دے رہے ہیں۔
زائٹنر کے مطابق اس دوران تارکین وطن میں گرم کپڑے اور کمبل وغیرہ تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جرمن ریڈ کراس گزشتہ برس مارچ کے وسط سے فن لینڈ کی ریڈکراس اور دیگر دو امدادی تنظیموں کے ساتھ مل کر شمالی یونان میں قائم دو کیمپوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان دنوں کیمپوں میں تقریباً دو ہزار پناہ گزین موجود ہیں۔ زائٹنر نے بتایا کہ سرد موسم کی وجہ سے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ان کیمپوں کے پانچ سو زائد افراد کا علاج کیا جا چکا ہے،’’ ان میں سے زیادہ تر سردی لگنے کی وجہ سے بیمار ہوئے تھے‘‘۔