1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فن تعمیربھارت

بھارت: مندر میں بوس و کنار، نیٹ فلکس مصيبت ميں

23 نومبر 2020

نیٹ فلکس کی ایک ویب سیریز میں مندر میں فلمائے گئے ایک سین میں بوسہ لینے کے مناظر نے بھارت میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اس ویب سیریز پر ہندو مذہب کے جذبات مجروح کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3liTN
Screenshot Netflix-Serie A Suitable Boy
تصویر: netflix.com

آن ڈیمانڈ ویڈیو پلیٹ فارم نیٹ فلکس کی ویب سیریز ‘A Suitable Boy’ یعنی (ایک مناسب لڑکا) کے ایک سین پر بھارت میں تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ بھارت کی نامور خاتون فلمساز میرا نائر نے معروف بھارتی مصنف وکرم سیٹھ کے ناول پر یہ ویب سیریز بنائی ہے۔ اس میں ایک لڑکی کو اپنے لیے مناسب شوہر کی تلاش ہے۔

مزید پڑھیے: بھارت: ’لوجہاد‘ کا ثبوت نہیں مگر اس کے خلاف قانون سازی کا منصوبہ

اس ویب سیریز پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس کے چند مناظر کی وجہ سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے۔ ایک سین کے دوران ایک ہندو لڑکی اور مسلمان لڑکے کے کرداروں کو مندر میں بوسہ لیتے دکھایا گیا ہے۔ ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے ایک رہنما ناروتم مشرا نے اس کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کرا دی ہے۔

مدھیا پردیش کے وزیر داخلہ ناروتم مشرا نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ’’اس میں انتہائی قابل اعتراض مناظر ہیں، جس سے ایک خاص مذہب کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘‘

آن لائن پلیٹ فارمز پر دباؤ

بی جے پی کے مدھیا پردیش یوتھ ونگ کے رہنما گوراو تیواری نے ’نیٹ فلکس  کے خلاف ایک علیحدہ شکایت درج کر رکھی ہے۔ تیواری نے اس ویب سیریز کو نیٹ فلکس سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بصورت ديگر وہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔
بھارت میں نیٹ فلکس کے ترجمان نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ میرا نائر کی جانب سے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز |ایمازون |نیٹ فلکس
بھارت میں ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر مواد ریگولیٹ کرنے کے قواعد کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/7xim.gs

تاہم سوشل میڈیا پر بعض مبصرین اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار ميں آزادی محدود ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر جب فن کے ذریعے ہندو مسلم تعلقات کی عکاسی کی جائے۔

’ہندو۔مسلم اتحاد ناگوار گزرا‘

گزشتہ ماہ بھارت میں سخت گیر نظريات کے حامل ہندوؤں نے ٹاٹا گروپ کی ایک جیولری کمپنی تنیشق کے ایک اشتہار پر ’لو جہاد‘  کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی اور زبردست تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے بعد ميں دباؤ میں آ کر کمپنی نے اس اشتہار کو ہٹا لیا۔

بھارتی ماڈل | تنیشق جیولری کمپنی
جیولری کمپنی تنیشق کے ایک اشتہار پر ’لو جہاد‘ کو فروغ دینے کا الزامتصویر: Bikas Das/AP Photo/picture-alliance

اس اشتہار میں ہندو مسلم اتحاد کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور ایک مسلم خاندان کو اپنی ہندو حاملہ بہو کے لیے بے بی شاؤر کی تقریب کا اہتمام کرتے دکھایا گیا تھا۔ لیکن اس اشتہار کے منظر عام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر زبردست ٹرولنگ شروع ہو گئی اور اس کے بعد کمپنی نے مذکورہ اشتہار کو ہٹا دیا۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت میں 'کراچی بیکری، سویٹس' کا نام بدلنے کا دباؤ

رواں ماہ کی شروعات میں دہلی حکومت نے ملک میں ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر مواد ریگولیٹ کرنے کے قواعد کا اعلان بھی کیا تھا۔ ان کمپنیوں میں نیٹ فلکس، ایمازون پرائم ویڈیو، والٹ ڈزنی اور ہاٹ اسٹار شامل ہیں۔

ع آ / ع س (نیوز ایجنسیاں)

پاکستانی فلمی صنعت کا مسئلہ سینسر بورڈ نہیں کچھ اور ہے، مہرین جبار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید