1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملک بدری اب ایئرکنڈیشنڈ بسوں میں

4 جولائی 2018

مہاجرین کو صحرا میں روکنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنے والے الجزائر نے تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے ایئرکنڈیشنڈ بسوں کا انتظام کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/30pGQ
Afrikanische Migranten in Spanien
تصویر: Getty Images

الجزائر حکومت کے اس اقدام کا مقصد مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک سے متعلق تنقید کو کم کرنا ہے۔ تارکین وطن کو ملک بدر کرنے والی ان بسوں میں مہاجرین کو آرام کے لیے وقفہ دیا جاتا ہے، خوراک بہم پہنچائی جاتی ہے، بچوں کے لیے نیپیز دی جاتی ہیں اور اس طرح ان افراد کو الجزائر سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ملک بدر کیے جانے والے تارکین وطن سے متعلق اپنی ایک رپورٹ میں حوالے کے ساتھ کہا ہے کہ ایئرکنڈیشنڈ بسوں کے قافلوں میں تارکین وطن کے لیے خوراک اور دیگر ضروری اشیا کا انتظام کیا جاتا ہے اور پھر انہیں ان بسوں میں سوار کر کے ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔

یورپی سرحدوں پر سختی، پریشانی الجزائر کو

یورپ پہنچنے کے لیے’نئے بلقان روٹ‘ کے استعمال میں اضافہ

بوسنیا کے حکام غیر قانونی مہاجرت سے پریشان

انسانی حقوق کی تنظیمیوں کا الزام ہے کہ وہ ملک میں داخل ہونے والے مہاجرین کو حراست میں لے لیتے ہیں اور انہیں سب صحارن افریقہ کی جانب ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق بعض اوقات مہاجرین کو لق دھق صحرا میں پانی اور خوراک کے بغیر ہی لاورث چھوڑ دیا جاتا ہے۔

حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اسی تناظر میں دارالحکومت الجزائر سے قریب دو ہزار کلومیٹر دور جنوب میں میڈیا نمائندوں کو مدعو کیا گیا، جنہیں ملک بدری کا ایک آپریشن دکھایا گیا۔ اس کارروائی میں شمالی الجزائر سے حراست میں لیے گئے قریب ساڑھے تین سو تارکین وطن کو ملک سے باہر نکالا جا رہا تھا۔

ان تارکین وطن میں بڑی تعداد نائجیریا سے تعلق رکھتی تھی، جب کہ کچھ مالی، کیمرون اور گنی کے شہری بھی تھے۔

ایک 56 سالہ تارک وطن عبدالقادر نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’میں نائجیریا واپس نہیں جانا چاہتا۔ مجھے اپنی دو بیویوں اور سات بچوں کو پالنا ہے۔ میں الجزائر واپس پہنچنے کے لیے سب کچھ کروں گا۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق عبدالقادر نے الجزائر میں اپنے 14 ماہ کے قیام میں تعمیرات کے شعبے میں کام کیا اور یہاں سے پسے اپنے گھروالوں کو بھجوائے، تاہم اسے حراست میں لے لیا گیا اور اب ملک بدر کر دیا گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق درجن بھر بسوں کا یہ کارواں قریب 27 گھنٹے کی مسافت طے کر کے الجزائر کی جنوبی سرحد پر واقع ایک ٹرانزٹ زون تک پہنچا۔ یہاں مہاجرین میں خوراک اور پانی تقسیم کیا گیا۔ الجزائر کی حکومت نے تارکین وطن کے لیے یہ ٹرانزٹ مرکز ڈھائی ملین ڈالر کی خطیر رقم کے ذریعے تعمیر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف ہے کہ الجزائر کی حکومت تارکین وطن کے ساتھ ’غیرانسانی سلوک‘ کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ تعمیرات کے شعبے سے وابستہ متعدد غیرقانونی تارکین وطن کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور پھر انہیں جبری طور پر صحرا میں پہنچا دیا جاتا ہے۔

ع ت / ص ح / اے ایف پی