1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملبوسات فروخت کرنے والے یورپی ادارے کے منافع میں کمی

عاطف توقیر
29 مارچ 2018

ملبوسات فروخت کرنے والے سویڈش ادارے ایچ اینڈ ایم کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ اس ادارے کے لیے 2018 منافع کے اعتبار سے گزشتہ دس برس کا سب سے برا سال ہے۔ یہ ادارہ متعدد اسکینڈلز کی زد میں بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/2vC8k
Symbolbild Logo von H&M an einer Filiale in Hamburg 12 01 2018
تصویر: Imago/Waldmüller

سویڈش ادارے ایچ اینڈ ایم کے مطابق 2018 میں اب تک کا رجحان بتاتا ہے کہ اس نے گزشتہ ایک دہائی کا سب سے کم ترین منافع کمایا ہے اوریہ منافع ماضی کے مقابلے میں  62 فیصدکی کم ترین شرح تک پہنچ چکا ہے۔ بدھ کے روز سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق اس ادارے کی جانب سے تیار کردہ چار اعشاریہ تین ارب ڈالر کے ملبوسات اسٹوروں میں پڑے گاہکوں کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

نسل پرستانہ اشتہار، ملبوسات بنانے والے یورپی ادارے کی معذرت

پرانے خیراتی کپڑے چوری کرنے والا کنٹینر میں پھنس کر ہلاک

نوجوان افغان لڑکیوں اور مردوں کی کیٹ واک

ایچ اینڈ ایم کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور کمپنی کے بانی کے پوتے کارل یوہان پیرسن کے مطابق، ’’ہمارے لیے ایک مشکل سال شروع ہو چکا ہے۔‘‘

تاہم مبصرین کے مطابق اس ادارے کے مسائل اس کی 47 سو دکانوں کی طرح وسیع معلوم ہوتے ہیں۔ دوسری طرف خریداروں کو شکایت ہے کہ ایچ اینڈ ایم کے اسٹورز میں بے حد رش ہوتا ہے، اسٹاف کم ہے اور چیزیں ترتیب میں بھی نہیں ہوتیں اور اسی لیے اب خریدار آن لائن شاپنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

حالیہ کچھ عرصے میں اس ادارے کے یکے بعد دیگرے کئی طرح کے اسکینڈلز کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے، جس میں ماحولیات پر برے اثرات، میانمار، بنگلہ دیش اور کمبوڈیا میں اس ادارے کے ملبوسات کی تیاری میں چائلڈ لیبر وغیرہ شامل ہیں۔

سن 2016ء میں سویڈش صحافیوں نے بتایا تھا کہ برما میں ایچ اینڈ ایم کے پروڈکشن پلانٹ میں 14 برس تک کے کم عمر بچے کام کر رہے ہیں اور ان سے یومیہ بارہ بارہ گھنٹوں سے زائد کام لیا جاتا ہے، جب کہ انہیں 15 سینٹ فی گھنٹہ جیسی کم اجرت دی جاتی ہے۔

یہ ادارہ بنگلہ دیش سے ملبوسات کے بڑے خریداروں میں سے بھی ایک ہے جہاں، اس  نے قریب دو سو فیکٹریوں کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں اور وہ ایچ اینڈ ایم کے لیے ملبوسات تیار کرتے ہیں۔ رانا پلازہ  میں سن 2013ء میں آتش زدگی اور وہاں گیارہ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد ایچ اینڈ ایم نے ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ مزدوروں کے تحفظ کے لیے ان فیکٹریوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔