1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ جیتے گی نوبل انعام، سوات میں ’دُعائیں‘

ندیم گِل7 اکتوبر 2013

ملالہ یوسف زئی کے آبائی شہر میں ان کی سہیلیاں اُمید کر رہی ہیں کہ وہ نوبل امن انعام جیت جائیں گی۔ تاہم پاکستانی معاشرے کے بعض طبقوں میں ملالہ کے لیے پائی جانے والی مخالفت کے باعث وہ یہ خواب بھی پوشیدگی میں دیکھ رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/19uf7
تصویر: Reuters

ملالہ یوسف زئی گزشتہ برس نو اکتوبر کو پاکستان کی وادئ سوات میں طالبان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں۔ انہیں لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے لیے مہم چلانے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔

طالبان کا سامنا کرنے اور تعلیم کے فروغ کے لیے ان کے مؤقف پر انہیں متعدد بین الاقوامی ایوارڈز دیے جا چکے ہیں۔ وہ نوبل امن انعام کی حتمی نامزدگیوں میں بھی شامل ہیں جس کا اعلان 11 اکتوبر کو کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کے آبائی شہر سوات میں بھی متعدد لوگ انہیں شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ بعض تو ان کے خلاف توہین آمیز زبان کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرتے۔

اس کے برعکس ان کی ایک دیرینہ دوست صفیہ، ملالہ کے لیے بہت مثبت رائے رکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ملالہ نوبل امن انعام کی حق دار ہیں۔ وہ تمام بچوں کو تعلیم کا حق دینے کے لیے ملالہ کی کوششوں کی بھی حمایت کرتی ہیں۔

صفیہ کا کہنا ہے: ’’سائیکل ایک پہیے پر نہیں چل سکتی: معاشرہ سائیکل کی مانند ہے، مردوں کی تعلیم اگلا پہیہ ہے جبکہ عورتوں کی تعلیم پچھلا پہیہ ہے۔‘‘

03.07.2013 kultur21 KLEOPATRA Madonna
میڈونا سمیت متعدد عالمی شخصیات ملالہ یوسف زئی کی حامی ہیں

سوات کے علاقے مینگورہ میں اسکول کی دیگر لڑکیاں بھی صفیہ جیسے خیالات ہی رکھتی ہیں۔ چودہ سالہ ریحانہ نور باچا کہتی ہیں: ’’ملالہ صرف ہمارے لیے ہی نہیں، پاکستان بھر کے لیے ایک ماڈل ہیں۔‘‘

اس وقت ملالہ کا شمار دنیا کے معروف ترین جواں سال لوگوں میں ہوتا ہے اور انہیں میڈونا، انجلینا جولی، ہلیری کلنٹن، بونو اور گورڈن براؤن سمیت متعدد عالمی شخصیتوں کی حمایت حاصل ہے۔

تاہم مغرب میں ان کی اس مقبولیت نے ایک ایسے معاشرے میں شکوک کو جنم دیا ہےجو خواتین کو پسِ پردہ رکھنا چاہتا ہے اور ہمیشہ اپنی برائیوں کے لیے غیرملکی طاقتوں کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کے شعبے کی سربراہ دلشاد بیگم کہتی ہیں کہ پشتون معاشرے میں لوگ عورتوں کو کیمروں کے سامنے دیکھنا پسند نہیں کرتے۔

جے یو آئی ایف کے مولانا گُل نجیب کا کہنا ہے: ’’پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کے لیے اور یہاں اپنی ثقافت اور فحاشی کے فروغ کے لیے امریکا نے ملالہ کو بنایا ہے۔‘‘

33 سالہ ڈرائیور علی رحمان کا کہنا ہے کہ ملالہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی وجہ سے مشہور ہو گئی ہیں۔