1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیائی مرد کی 11 سالہ تھائی لڑکی سے شادی، عوام میں غصہ

عابد حسین
1 جولائی 2018

ملائیشیائی عوام نے ایک مرد کی گیارہ برس کی عمر کی لڑکی سے شادی پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کئی لوگوں نے اس شادی کو ایک کم سن لڑکی کا استحصال قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/30cii
Malaysia - Shah Alam - Kinder üben für Haji in weissen Roben
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan

ملائیشیا میں جس مرد نے تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والی گیارہ برس کی کم عمر لڑکی سے شادی کی ہے، اُس کی اپنی عمر اکتالیس برس ہے۔ اس شادی پر ملائیشیائی عوام نے اپنے اس شہری پر خوب لعن طعن کرتے ہوئے اس فعل کی مذمت کی ہے۔ بعض افراد نے شادی کرنے والے شخص کو ایک بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب قرار دیا ہے۔
ملائیشیا میں سولہ برس سے کم عمر لڑکی سے شادی کے لیے مذہبی عدالت سے اجازت نامہ ضروری ہوتا ہے اور یہ اجازت حاصل کیے بغیر شادی کی صورت میں اکتالیس سالہ دولہے کو کم سے کم چھ ماہ کی سزا سنائی جا سکے گی اور وہ ہنی مون کے بجائے جیل بھیجا جا سکتا ہے۔
بچوں کے حقوق کے ایک کارکن سید اعظمی علی باشی نے اس شادی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنی کم عمر لڑکی سے شادی رچانے والا یقینی طور پر بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والا جنسی مریض ہی ہو سکتا ہے۔ 
عوامی غم و غصے کی گونج حکومتی ایوانوں میں بھی سنائی دی ہے۔ وزیراعظم مہاتیر محمد کی خاتون نائب وزیراعظم وان عزیزہ اسماعیل نے ایک حکومتی اہلکار کو ہدایت کی ہے کہ وہ لڑکی کی ماں سے ملاقات کر کے اس شادی کے حوالے سے رپورٹ انہیں پیش کریں۔
سید اعظمی علی باشی کے مطابق جس مرد نے یہ شادی رچائی ہے، وہ صاحب ثروت تاجر ہے اور اُس کی پہلے سے دو بیویاں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لڑکی کے والدین غریب ہیں اور وہ ربڑ کے کھیتوں میں مزدوری کر کے گزر بسر کرتے ہیں۔ 
ملائیشیا بنیادی طور پر مسلم اکثریتی ملک ہے اور وہاں ایک مرد بیک وقت چار شادیاں کر سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ملائیشیا کے عائلی قوانین کے تحت کسی بھی لڑکی کے بالغ ہونے کی عمر سولہ برس رکھی گئی ہے۔ اس سے کم عمر کی لڑکی سے شادی کرنے کے لیے باقاعدہ اجازت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ سولہ برس سے کم عمر کی لڑکی سے شرعی نکاح صرف ملائیشیائی مذہبی عدالت کے فتوے پر منحصر ہوتا ہے۔ 
ملائیشیا میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں اور خاندانی امور کی وزارت کا بھی کہنا ہے کہ اُن کے پاس ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ سالانہ بنیاد پر کتنے مرد مذہبی عدالت کی باقاعدہ اجازت سے سولہ سال سے کم عمر کی لڑکیوں سے شادی رچاتے ہیں۔ خواتین کے حقوق کے ایک سرگرم کارکن کے مطابق ملائیشیا میں اندازہً پندرہ ہزار لڑکیوں کی شادیاں پندرہ برس یا اس سے کم عمر میں ہو جاتی ہیں۔

کراچی میں میاں بیوی کا غیرت کے نام پر قتل

Malaysia Währung Ringgit
عام تاثر ہے کہ ملائیشیا کے صاحبِ ثروت افراد اپنی دھن دولت کے بھروسے پر شادیاں رچانے کا شوق رکھتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/C. Zachariasen