ملائیشیا: زہریلے مواد کے سبب ایک سو سے زائد اسکول بند
14 مارچ 2019
ملائیشیا کے ایک دریا میں زہریلا کیمیائی مادہ پھینکے جانے کے بعد پانچ سو کے قریب افراد بیمار ہو گئے، جن میں اکثریت اسکولوں کے بچوں کی ہے۔ میتھین کا یہ زہریلا مواد ایک ہفتہ قبل غیر قانونی طور پر جوہر باہرو کے علاقے میں واقع دریا کِم کِم میں پھینک دیا گیا تھا۔ جس سے ایک طرف تو پانی زہریلا ہوا ساتھ ہی اس کیمیائی مادے سے پھیلنے والی گیس کے سبب سینکڑوں شہری متاثر ہوئے۔
ملائیشیا کے وزیر تعلیم ماسزلی ملک نے بدھ 13 مارچ کی شام کو متاثرہ دریا سے تین تین کلومیٹر دور تک کے تمام اسکولوں کو فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے۔ سینکڑوں متاثرین کے جسموں میں نظام تنفس کے ذریعے داخل ہونے والے زہر کے آثار کی تشخیص ہو گئی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے ایک پیغام میں وزیر تعلیم ماسزلی ملک نے صورتحال کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے طالب علموں اور دیگر اسٹاف ممبرز کو اس وقت تک اپنے اسکولوں سے دور رہنے کا کہا ہے جب تک صورتحال بہتر نہیں ہو جاتی۔
زہریلے مادے کے بخارات کی وجہ سے 506 لوگ متاثر ہو چکے ہیں جبکہ نو لوگوں کی انتہائی نگہداشت کے شعبے میں دیکھ بھال کی جا رہی۔ ابتدائی طور پر سات مارچ کو دو اسکول بند کئے گئے۔اسکول بند کرنے کی ضرورت تب محسوس ہوئی جب طالب علموں اور دیگر اسٹاف کو میتھین کے زہر کے باعث سانس لینے میں دقت محسوس ہو رہی تھی۔ اس زہر کی دوسری لہر نے 12 مارچ کو 260 لوگوں کو متاثر کیا۔ وزیرسائنس اور ماحولیاتی امور ژیو بی ژین کے مطابق یہ فاضل مادے ٹائر کی ری سایئکلنگ فیکٹری کے مالک کی جانب سے دریا میں پھینکے گئے۔ ذمہ دار افراد کے خلاف اس غیر قانونی عمل پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔