مقدونیہ میں عام انتخابات
6 جولائی 2006پانچ سو غیر ملکی مبصرین کی نگرانی میں مقدونیہ کے یہ انتخابات پُر امن طریقے سے منعقد ہوئے۔ وزیرِ اعظم Vlado Buckovski جن کا تعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے، حتمی نتائج کے اعلان سے پہلے ہی اپنی شکست تسلیم کر چکے ہیں۔ اُن کی جماعت کو 120 رکنی پارلیمان میں تقریباً 30 نشستیں ملی ہیں جبکہ اپوزیشن جماعت اب تک 43 نشستیں حاصل کر چکی ہے۔
اپوزیشن VMRO-DPMNE پچھلی مرتبہ اُس وقت برسرِ اقتدار تھی جب سن 2001ء میں مقدونیہ البانوی نسل کے باشندوں کی جانب سے خانہ جنگی کے خطرات سے دوچار تھا۔ اِس مرتبہ حکومت سازی کے لئے VMRO-DPMNE کو کسی نہ کسی مرکزی البانوی پارٹی کے ساتھ اتحاد قائم کرنا پڑے گا۔ نامزد وزیرِ اعظم کو حکومت کی تشکیل کے لئے دو ماہ کا عرصہ دیا جائے گا۔
یورپی مشاہدین کے مطابق یہ انتخابات مجموعی طور پر بین الاقوامی معیار پر پورا اُترے ہیں، جس سے مقدونیہ میں سیاسی اور جمہوری بلاغت کا اندازہ ہوتا ہے۔ یورپی یونین نے سن2005ء میں مقدونیہ کو باضابطہ طور پر رکنیت کے اُمیدوار ملک کا درجہ دیا تھا۔ تاہم رکنیت سے متعلق مذاکرات شروع کرنے کی تاریخ کے فیصلے کا امکان فی الحال نظر نہیں آرہا۔
مقدونیہ نے سن 1991ء میں سابق یوگوسلاویہ سے پُر امن طریقے سے علیحدگی حاصل کی تھی۔ بعد ازاں سن2001ء میں البانوی نسل کے باشندوں کی جانب سے علٰیحدگی پسند کارروائیوں کے باعث یہ ملک خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچ گیا تھا۔ تاہم چھ ماہ کے اندر ہی مغربی سفارت کاری کی مدد سے صورتِ حال پر قابو پا لیا گیا۔
اب یورپی یونین کی بلقان کے علاقے کو مستحکم بنانے کی پالیسی کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ مقدونیہ میں امن و امان برقرار رہے۔ مقدونیہ کے عین پڑوس میں اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام سربیا کا علٰیحدگی پسند صوبہ کوسووو واقع ہے، جہاں کے البانوی نسل کے اکثریتی عوام کو ممکنہ طور پر جلد ہی سربیا سے آزادی حاصل ہو جائے گی۔