1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یورپی کمیشن کی صدر کییف میں، یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی

2 فروری 2023

یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین چند یورپی کمشنرز اور اعلیٰ سفارت کاروں کے ہمراہ جمعرات کے روز دورہ یوکرین پر کییف پہنچ گئیں۔ ادھر روسی وزیر خارجہ لاوروف نے الزام لگایا کہ مغرب روس کی فوجی شکست کا خواہش مند ہے۔

https://p.dw.com/p/4N0vg
تصویر: Efrem Lukatsky/AP/picture alliance

یورپی کمیشن کی صدر فان ڈئر لاین اس بلاک کے چند دیگر کمشنروں کی ایک ٹیم اور کئی بہت اعلیٰ سفارت کاروں کے ساتھ کییف پہنچیں۔ اس دورے کی خاص بات یوکرین اور یورپی یونین کی سمٹ ہے۔ یوکرینی صدر کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کییف حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔

فان ڈئر لاین نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ 27 رکنی یورپی یونین اس کوشش میں ہے کہ روس کے خلاف اس بلاک کی نئی پابندیاں 24 فروری تک حتمی شکل پا جائیں۔ رواں ماہ کی 24 تاریخ کو یوکرین پر روسی فوجی حملے کا ٹھیک ایک سال پورا ہو جائے گا۔

فان ڈئر لاین نے کہا کہ یورپی یونین نے اب تک روس کے خلاف پابندیوں کے جو نو پیکج متعارف کرائے ہیں، ان کے نتیجے میں روسی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین چاہتی ہے کہ یوکرینی جنگ کا ایک سال مکمل ہونے تک روس کے خلاف یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کا 10 واں پیکج بھی منظوری کے بعد مؤثر ہو جائے۔

جرمنی اور یورپ کی یوکرین کے لیے عسکری مدد کس طرح؟

Ukraine, Kiew | Von der Leyen trifft Selenskyj
​​​​یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھتصویر: Ukrainian Presidential Press Service/Handout/REUTERS

سیرگئی لاوروف کا الزام

اسی دوران روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے روس کے سرکاری ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں جمعرات دو فروری کے روز الزام لگایا کہ مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ وہ دیرپا اثرات کی حامل روسی عسکری شکست کو یقینی بنا سکیں۔

ساتھ ہی لاوروف نے دعویٰ کیا کہ روس یوکرین کے تنازعے سے زیادہ مضبوط اور اپنے دفاع کی زیادہ اہلیت کا حامل بن کر نکلے گا۔

سیرگئی لاوروف نے اپنے بیان میں مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے جو کچھ بھی کہا، وہ ماسکو کی اسی سیاسی سوچ کا مظہر تھا، جس کے تحت کریملن خود کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے درست اور دوسروں کو غلطی پر سمجھتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کا یہ موقف بین الاقوامی سطح پر تسلیم بھی کیا جائے، جو غیر جانب دارانہ طور پر دیکھا جائے تو کوئی منطقی رویہ نہیں ہے۔

روس کی جنگ بندی کی پیشکش محض ایک 'چال' ہے، یوکرین

یوکرین کو ٹینک کیوں چاہیے ہیں؟

سیرگئی لاوروف نے یورپی کمیشن کی صدر کا نام لے کر کہا، ’’انہوں نے کہا ہے کہ یوکرینی جنگ کا نتیجہ روس کی شکست ہونا چاہیے۔ ایسی شکست جس کے بعد روسی معیشت کئی دہائیوں تک بحال نہ ہو سکے۔‘‘ روسی وزیر خارجہ نے تاہم اپنے اس الزام کے ساتھ یہ وضاحت نہ کی کہ ان کے بقول یورپی کمیشن کی صدر نے یہ بات کب اور کس سے کہی۔

سیرگئی لاوروف نے آج جو بیان دیا وہ روسی قیادت کے گ‍زشتہ بیانات کی طرح اتنا یکطرفہ تھا کہ اس دوران لاوروف یہ بھی بھول گئے کہ جس طرح روس نے یوکرین میں فوجی مداخلت کرتے ہوئے گزشتہ برس فروری میں کییف کے خلاف جنگ شروع کی، اسے صرف مغربی دنیا ہی نہیں بلکہ عالمی برادری بھی کتنا جارحانہ اور خود پسندانہ اقدام سمجھتی ہے۔

روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ روس اسے کوئی باقاعدہ جنگ نہیں بلکہ ماسکو کی طرف سے کییف کے خلاف کیا جانے والا ’اسپیشل ملٹری آپریشن‘ قرار دیتا ہے۔

م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)