1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی بنگال کے گورنر پر جنسی ہراسانی کا الزام

جاوید اختر، نئی دہلی
3 مئی 2024

ایک خاتون نے مغربی بنگال کے گورنر آنند بوس پر'دست درازی‘ کا الزام لگایا ہے۔ اس نئے تنازعے سے ریاست کی حکمراں ترنمول کانگریس اور گورنرکے درمیان رسہ کشی میں اضافہ ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4fSUy
مغربی بنگال کے گورنر آنند بوس نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی دباؤ کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں
مغربی بنگال کے گورنر آنند بوس نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی دباؤ کے آگے جھکنے والے نہیں ہیںتصویر: Subrata Goswami/DW

مغربی بنگال میں وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کی حکومت ہے، جس کی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ سیاسی رسہ کشی میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے، جس میں گورنر بھی اس میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔گورنر سی وی آنندبوس کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرانے کے بعد اس میں مزید شدت آگئی ہے۔

’پینٹ کی زِپ کھولنا جنسی ہراسانی نہیں‘: بھارتی عدالت

’اسکن ٹو اسکن کانٹیکٹ‘: بھارت میں خواتین کی جنسی ہراسانی پر نئی بحث

آنند بوس نے اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا، ''جیت سچائی کی ہی ہو گی اور وہ من گھڑت بیانیے کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی مجھے بدنام کرکے الیکشن میں فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو، بھگوان اس کا بھلا کرے، لیکن یہ لوگ مجھے مغربی بنگال میں بدعنوانی اور تشدد کے خلاف میری لڑائی سے روک نہیں سکتے۔

کیا ہے معاملہ؟

گورنر بوس کے خلاف یہ معاملہ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب وزیر اعظم مودی جمعرات کی رات کو گورنر ہاؤس میں مقیم تھے۔ وہ آج جمعے کو مغربی بنگال میں تین انتخابی ریلیوں سے خطاب کرنے والے ہیں۔

جنسی ہراسانی! خواتین کی تعلیم کی راہ میں بڑی رکاوٹ

راج بھون (گورنر ہاؤس) میں عارضی ملازمت کرنے والی ایک خاتون نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے کہ گورنر نے دو مواقع پر ان کو جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کوشش کی۔ خاتون کا الزام ہے کہ آنند بوس نے انہیں پہلے 24 اپریل کو اور پھر اگلے دن اپنے دفتر میں طلب کیا۔ پہلے دن ان کے جسم کو ہاتھ لگایا اور دوسرے دن ان کے گالوں پر ہاتھ پھیرا۔

پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے ''گورنر کے خلاف شکایت‘‘ درج کرانے کی تصدیق کی ہے۔

سیاسی بیان بازی شروع

اس پیش رفت کے بعد ریاست کی حکمراں ترنمول کانگریس اور مرکز میں حکمراں بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان اور معروف صحافی ساگریکا گھوش نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''گورنر سی وی آنند بوس کے خلاف دست درازی کے الزامات نے راج بھون کا وقار داؤ پر لگا دیا ہے۔ وزیر اعظم مودی راج بھون میں قیام پذیر ہیں، کیا وہ آنند بوس سے وضاحت طلب کریں گے؟‘‘

ترنمول کانگریس نے اپنے آفیشیل سوشل میڈیا اکاونٹ پر لکھا، ''راج بھون دست درازی معاملے میں بھیانک تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔ متاثرہ خاتون نے انکشاف کیا ہے کہ دیگر خواتین کو بھی اسی طرح ہراساں کیا گیا۔ اگر وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ 'ناری کا سمّان‘ (خواتین کی عزت) پر یقین رکھتے ہیں، تو انہیں ان متاثرین کو انصاف دلانا چاہیے۔‘‘

بی جے پی نے گورنر آنند بوس کا دفاع کرتے ہوئے اسے ترنمول کانگریس کا سیاسی ڈرامہ قرار دیا۔ مغربی بنگال میں بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے ممتا بینرجی سے سوال کیا کہ ان کی پارٹی آئینی عہدوں کو توہین کرنے میں اور کتنا گرے گی۔

دلیپ گھوش کا کہنا تھا، ''یہ ترنمول کانگریس کی سیاست ہے اور کوئی نئی بات نہیں ہے، مجھے نہیں معلوم وہ اور کتنا نیچے گرے گی۔وہ صدر کی توہین کرتی ہے، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی توہین کرتی ہے اور اب گورنر کی توہین کر رہی ہے۔ یہ اس کا طرز عمل ہے۔ اس لیے اب اسے اقتدار سے الگ ہو جانا ہی چاہیے۔‘‘

گورنر کے خلاف کارروائی کا امکان نہیں

گو کہ آنند بوس کے خلاف شکایت درج کرلی گئی ہے لیکن آئین کے تحت انہیں حاصل تحفظ کی وجہ سے گورنر کے عہدے پر برقرار رہنے تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکے گی۔

بھارتی آئین کی دفعہ 361 صدر جمہوریہ ہند اور گورنرز کو ان کے خلاف کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی حتی کہ کسی کیس کی تفتیش سے تحفظ حاصل ہے۔ اپنے عہدے پر فائز رہنے کے دوران ان کے خلاف نہ تو کوئی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، نہ ہی گرفتار کیا یا قید میں ڈالا جا سکتا ہے۔

دریں اثنا گورنر سی وی آنند بوس نے راج بھون میں پولیس کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ انہوں نے ایک ریاستی وزیر کو بھی آنے کی اجازت نہیں دی، جن کے ساتھ پہلے سے ملاقات طے تھی۔

کرکٹر یوسف پٹھان بھی سیاسی میدان میں اتر گئے