1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’معاوضے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا‘

جاوید اختر، نئی دہلی
15 ستمبر 2020

بھارت میں لاک ڈاون کے دوران ہلاک ہوجانے والے مہاجر مزدوروں کے اہل خانہ کو کسی بھی طرح کا معاوضہ نا دینے کے مودی حکومت کے اعلان کی اپوزیشن جماعتوں نے شدید مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3iUYw
Indien Kalkutta Migranten Arbeiter Coronavirus Covid-19 Gastarbeiter
تصویر: Reuters/R. De Chowdhuri

اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کے اس بیان پر کہ اسے اس بات کا کوئی علم نہیں کہ کورونا کی وجہ سے لاک ڈاون کے سبب کتنے مہاجر مزدور ہلاک ہوئے، حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیرانسانی رویہ قرار دیا۔

سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے ہندی میں لکھا”مودی سرکار نہیں جانتی کہ لاک ڈاون میں کتنے مہاجر مزدور مرے اور کتنی ملازمتیں چلی گئیں۔"  انہوں نے شاعرانہ لہجے میں طنز کیا ”تم نے نا گنا تو کیا موت نا ہوئی؟  /  ہاں مگر دکھ ہے کہ سرکار پہ اثر نا ہوئی /  ان کا مرنا دیکھا زمانے نے /  ایک مودی سرکاری ہے جسے خبر نا ہوئی۔“


خیال رہے کہ بھارتی پارلیمان کے مانسون اجلاس کے پہلے دن پیر کے روز اپوزیشن جماعتوں نے کورونا اور اس کی وجہ سے لاک ڈاون کے سبب بے روزگار سے محروم ہوجانے والے کروڑوں مزدوروں نیز ہلاک ہوجانے والے سینکڑوں افراد اور معیشت کی بدحالی کے سلسلے میں متعدد سوالات پوچھے۔ 

ان کے جواب میں بھارت کے وزیر محنت سنتوش کمار گنگوار نے بتایا کہ حکومت کے پاس کوئی ڈیٹا نہیں ہے ایسے میں معاوضہ کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ انہوں نے کہا ”ایسا کوئی ڈیٹا نہیں رکھا گیا، ایسے میں ا س پر کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا ہے۔"

مودی حکومت کے اس جواب کی اپوزیشن نے سخت نکتہ چینی کی ہے۔ بائیں بازو کی جماعت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسی) کے رہنما  سیتا رام یچوری نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ وزیر اعظم مودی کے اچانک، غیر منصوبہ بند اور کسی تیاری کے بغیر لاک ڈاون نے لاکھوں مزدوروں کومہاجرت پر مجبور کردیا اور اپنے گھر پہنچنے کے لیے ہزاروں میل پیدل چلنا پڑا۔ حکومت اب کہتی ہے کہ اس کے پاس اس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے کہ اپنے گھر واپس لوٹتے ہوئے اور ملازمت ختم ہوجانے کی وجہ سے کتنے لوگ موت کا شکار ہوگئے۔"

اپوزیشن جماعتیں اور سماجی تنظیمیں مسلسل شکایت کرتی رہی ہیں کہ حکومت مہاجر مزدوروں اور ان کی موت کے تئیں انتہائی بے حس ہے۔ وزیر اعظم نے صرف چار گھنٹے کے اندر لاک ڈاون نافذکرنے کا اعلان کردیا اور یہ بھی نہیں سوچا کہ بے سہارا مزدور کس طرح اپنے گھر لوٹیں گے۔

مدھیا پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ کا کہنا تھا”یہ حیران کن ہے کہ وزیر محنت کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس مہاجر مزدوروں کی موت کے اعدادو شمار نہیں ہیں۔ ایسے میں معاوضے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔ کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ یا تو ہم سب اندھے ہیں یا پھر حکومت یہ سوچتی ہے کہ وہ ان سب کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔"

خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی کی طرف سے لاک ڈاون کے اعلان کے بعد لاکھوں مہاجر مزدور بے یار و مدد گار ہوگئے تھے۔  آجرین نے انہیں ملازمتوں سے نکال دیا۔  مکان مالکان نے انہیں مکان سے باہر کردیا۔  ایسے بے بسی کے عالم میں لاکھوں مزدور پیدل ہی اپنے اپنے وطن کے لیے چل پڑے۔  اس دوران بہت سے لوگوں نے راستے میں، کچھ نے منزل سے چند کلومیٹر پہلے اور بعض نے اپنے گھر پہنچ کر دم توڑ دیا۔

Indien Kalkutta Migranten Arbeiter Coronavirus Covid-19 Gastarbeiter
تصویر: Reuters/A. Dave

مختلف حلقوں کی جانب سے نکتہ چینی اور حالات پر قابو نہیں پانے کے لیے کافی بدنامی کے بعد مودی حکومت نے 'شارمک (مزدور) ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا لیکن ان کی بدنظمی کا عالم یہ تھا کہ پندرہ گھنٹے کا سفر بعض اوقات چار اور پانچ دنوں میں پورا ہوا۔  کئی ٹرینوں میں مزدوروں کی لاشیں بھی پائی گئیں۔  اس صورت حال کی وجہ سے بیشتر مزدوروں نے پیدل سفر کرنا ہی مناسب سمجھا۔ لیکن اس کی وجہ سے بہت سے لوگ سڑک حادثات میں بھی مارے گئے۔

سیو لائف فاونڈیشن نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق لاک ڈاون کے دوران کم از کم 198بے روزگار مزدوروں کی موت ہوگئی۔

سابق رکن پارلیمان سنجے نروپم کا کہنا تھا کہ مہاجر مزدورں کی ہلاکت کے بارے میں حکومت کی 'لاعلمی‘  مضحکہ خیز ہے۔ انہو ں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا”نہ جانے کتنے لوگوں کی جان چلی گئی /  نہ جانے کتنے لوگوں کا روزگار ختم ہوگیا/ جہاں گئے وہاں کس حال میں ہیں معلوم نہیں /  لیکن حکومت کے پاس اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے/  آخر یہ غریب مزدور کس کی ذمہ داری ہیں۔“

وزیر محنت کا کہنا تھا کہ بھارت نے ایک ملک کے طور پر کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے کئی قدم اٹھائے۔ ریاستی حکومتوں اور بلدیاتی اداروں نے کووڈ19کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ لیکن جہاں تک موت کے اعدادو شمار کا سوال ہے تو حکومت کے پاس اس سلسلے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔  حکومت نے تاہم یہ اعتراف کیا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ایک کروڑ سے زائد افراد کو اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جانا پڑا۔ 

جاوید اختر، نئی دہلی

نہ اِدھر نہ اُدھر: بھارت کے شہروں ميں پھنسے مزدوروں کی روداد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں