مضبوط تر اور زيادہ خودمختار يورپ وقت کی ضرورت، ماکروں
18 نومبر 2018فرانسيسی صدر نے کہا، ’’يورپ اور يورپ ميں بھی بالخصوص جرمنی اور فرانس کی يہ ذمہ داری بنتی ہے کہ دنيا کو افراتفری کا شکار نہ ہونے ديا جائے۔‘‘ ایمانوئل ماکروں نے يہ بات اپنے دورہ جرمنی کے موقع پر اتوار اٹھارہ نومبر کے روز برلن ميں جرمن پارليمان سے خطاب ميں کہی ہے۔ ان کا مزيد کہنا تھا انہی مقاصد کے حصول کے ليے يورپ کو زيادہ مظبوط ہونا چاہيے اور زيادہ خود مختاری کا مظاہرہ بھی کرنا چاہيے۔
يورپی سطح پر فرانس اور جرمنی خصوصی اہميت کے حامل ہيں۔ تاہم دونوں ممالک کے رہنما ان دنوں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق کچھ زيادہ مقبول نہيں۔ علاوہ ازيں اسی دوران ماکروں اور ميرکل بيشتر چيلنجز سے نمٹنے کی کوششوں ميں بھی ہيں، جن ميں امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نمٹنے کے علاوہ يورو زون ميں اصلاحات کا معاملہ بھی شامل ہے۔ ماکروں کے اس دورے کا مقصد دوسری عالمی جنگ کے دوران ہلاک ہونے والوں کی يادگاری تقريبات ميں شرکت ہے۔ البتہ وہ چانسلر انگيلا ميرکل سے بات چيت بھی کريں گے، جس ميں غالباً يورپی يونين ميں اصلاحات کا موضوع بھی شامل ہو گا۔
جرمن پارليمان سے اپنے خطاب ميں ماکروں نے مزيد کہا کہ يورپ اس وقت تک اپنا صحيح کردار ادا نہيں کر سکتا، جب تک وہ اپنے دفاع و سلامتی کی ذمہ داری بھرپور انداز سے نہ اٹھا سکے۔ يہ امر اہم ہے کہ فرانسيسی صدر نے چند روز قبل ايک باقاعدہ ’يورپی فوج‘ کے قيام کا ذکر بھی کيا تھا، جس کے جواب میں چانسلر میرکل نے تجویز کی حمایت کی تھی۔
جرمنی ميں فرانسيسی صدر نے واضح کيا کہ ماحول دوست توانائی کے حصول اور موسمياتی تبديليوں کو روکنے جيسے کئی معاملات ميں يورپی براعظم کليدی کردار ادا کر رہا ہے اور اب وقت آ گيا ہے کہ تجارت، سلامتی، مہاجرت اور ماحولياتی پاليسی کے قيام جيسے امور ميں بھی يورپ زيادہ فعال کردار ادا کرے۔
ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں