1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری صدر مُرسی کے 100 دن

9 اکتوبر 2012

مصری صدر مُرسی کو اقتدار سنبھالے 100 دن گذر چکے ہيں۔ اس دوران اُن کے بہت سے انتخابی وعدے پورے نہيں ہوئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/16Mi6
تصویر: AFP/Getty Images

مصری صدر کی پارٹی اخوان المسلمون پروپيگنڈے کے ذريعے وقت حاصل کرنا چاہتی ہے۔ يُرگن اسٹرائی ياک نے قاہرہ ميں اخوان المسلمون، اپوزيشن اور شہريوں کی آراء معلوم کيں۔

يہ ايک رسم سی بن گئی ہے کہ 100 دن گزرنے کے بعد ايک نئے سربراہ کی کارکردگی کا جائزہ ليا جاتا ہے اور صحيح يا غلط، ليکن يہ تصور کيا جاتا ہے کہ اس عرصے ميں اُس نے حالات کو کم ازکم ايک رُخ ضرور دے ديا ہو گا۔

سن 2011ء کے مصری انقلاب کی ايک اہم شخصيت فن کار، موسيقار اور يونيورسٹی ليکچرر احمد بسيونی تھے۔ پچھلے ويک اينڈ پر قاہرہ ميں ايک نمائش کا افتتاح ہوا، جو اُن کے ليے وقف کی گئی ہے۔ 31 سالہ بُسينی التحرير چوک پر سابق صدر حُسنی مبارک کے خلاف مظاہرے کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔

مصری صدر محمد مُرسی
مصری صدر محمد مُرسیتصویر: Getty Images

بُسینی جیسے انقلابی جو تصورات رکھتے تھے، کيا اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے نئے صدر محمد مُرسی اُن سے مطابقت رکھتے ہيں؟ نمائش ديکھنے والی ايک خاتون نے کہا:’’مُرسی انقلاب کے صدر نہيں ہيں۔ حال ہی ميں بجلی کی فراہمی بند ہونے کے علاوہ دوسرے مسائل بھی پيدا ہوئے ہيں، جو اس سے پہلے نہيں تھے۔‘‘

نمائش ميں آنے والے ايک اور شخص نے کہا:’’مُرسی اور اخوان المسلمون نے بس حسنی مبارک کی جگہ سنبھال لی ہے۔ ميں انقلاب کے اہداف کو پورا ہوتے نہيں ديکھتا۔ پرانی حکومت کے کسی ذمہ دار کا احتساب نہيں کيا گيا ہے۔ فوج کوتو عزت دی جاتی ہے۔‘‘

ايک اور مصری شہری نے کہا:’’64 ميں سے چار انتخابی وعدے پورے کئے گئے ہيں۔ 24 وعدوں کو پورا کرنے کے ليے صرف کچھ کام ہوا ہے۔‘‘

يہ ايک خراب ميزانيہ ہے۔ خود اخوان المسلمون کے عمّار البلتاغی جيسے کارکن اس سے مطمئن نہيں ہيں:’’معیشت، خدمات، قدرتی گيس اور بجلی کی فراہمی، سلامتی اور امن و امان اور ٹريفک کی صورتحال پہلے سے زيادہ خراب ہو گئی ہے۔ ليکن کوئی بھی صدر 100 دنوں ميں 60 سالہ خرابياں دور نہيں کر سکتا ۔‘‘

مصر کے صحرا بہاريا ميں ايک شخص گيس سلنڈر لے جاتے ہوئے
مصر کے صحرا بہاريا ميں ايک شخص گيس سلنڈر لے جاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/ZB

لوگوں کو عام شہريوں کے ليے ضروری سہولتوں، مثلاً خاص طور پر سلامتی کی صورتحال بہتر ہونے کی توقع تھی ليکن يہ پہلے سے زيادہ بگڑ گئی ہے۔

انٹرنيٹ ويب سائٹ پر اخوان المسلمون کے ارکان کو کوڑا اٹھاتے اور پوليس کو بليک مارکيٹ ميں گيس سلنڈر فروخت کرنے والے تاجروں کا تعاقب کرتے دکھايا جاتا ہے۔ اگرچہ گزشتہ ویک اینڈ پر صدر مُرسی نے یہ کہا کہ 70 فيصد انتخابی وعدے پورے کر ديے گئے ہيں، ليکن عام زندگی ميں ایسا کچھ بھی محسوس نہيں کيا جا رہا ہے۔

J.Stryjak,sas/R.Jablonski,aa